’یہ اس بات کی نشانی ہے کہ انتہائی خوفناک قدرتی آفت آنے والی ہے‘ بڑے ملک کے ساحل پر وہیل مچھلیوں کی لاشیں نمودار ہونے کے بعد سائنسدانوں نے خطرے کی گھنٹی بجادی، انتہائی خوفناک آفت کی پیشنگوئی کر دی
آک لینڈ (نیوز ڈیسک) گزشتہ ہفتے سینکڑوں وہیل مچھلیوں نے نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے کے ساحل پر آکر خود کشی کر لی۔ یہ ایک حیرتناک منظر تھا کہ 400 سے زائد وہیل مچھلیاں اور ڈولفن مچھلیاں بیک وقت ساحل پر آگئیں، جہاں کم پانی کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔ اب یہ پریشان کن دعویٰ سامنے آ گیا ہے کہ وہیل اور ڈولفن مچھلیوں کی خود کشی کے پیچھے ایک انتہائی خوفناک وجہ ہے۔
ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق مچھلیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر میں برقنا طیسی فیلڈ کی شدت میں تبدیلیاں مچھلیوں کو ساحلوں کی جانب بھاگنے پر مجبور کررہی ہیں، اور برقناطیسی لہروں کی یہ تبدیلیاںیقینا کسی بہت بڑے زلزلے کی پیشگوئی ہیں۔ ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بحر ہند میں آنے والے بڑے زلزلے سے کچھ ہفتے پہلے بھی 170 سے زائد وہیل مچھلیاں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساحلوں پر آن پہنچی تھیں۔ زیر سمندر اس زلزلے کی وجہ سے ہی وہ سونامی آیا جو تقریباً اڑھائی لاکھ لوگوں کو اپنے ساتھ بہا لے گیا۔
ایران میں ڈھائی ہزارسال پرانا ’ خزانہ ‘ دریافت لیکن نکالنے کی کوشش کی تو کُھدائی کے دوران سائنسدانوں کو ایک چیز ایسی بھی مل گئی کہ دیکھ کر ہر کسی کا رنگ اُڑ گیا، ایسا انکشاف کہ دنیا کی تاریخ ہی بدل گئی
کاناچور میڈیکل کالج کے سائنسدان ڈاکٹر ارونا چلام کمار کا کہنا ہے کہ انہوں نے تب بھی اسی طرح کے حالات کو دیکھتے ہوئے سونامی سے کچھ ہفتے پہلے ہی اس کے بارے میں خبردار کردیا تھا۔ ان کا کہنا ہے ”یہ میرا مشاہدہ ہے، جس کی کئی سال کے دوران میں نے تصدیق کی ہے، کہ دنیا میں کئی ساحلوں پر وہیل اور ڈولفن مچھلیوں کی اجتماعی خودکشی دراصل سمندر میں برقناطیسی موجوں میں آنے والی تبدیلیوں کا نتیجہ ہوتی ہے، اور غالباً ارضیاتی پلیٹوں میں ہونے والی ہلچل کا بھی ایک اشارہ ہوتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ جب بھی کوئی ایسا واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے بعد کوئی بڑا زلزلہ اور سونامی ضرور آتا ہے۔ گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ کے ساحل پر وہیل اور ڈولفن مچھلیوں کی اجتماعی خود کشی نے مجھے ایک دفعہ پھر پریشان کردیا ہے۔ اگر آنے والے دنوں میں کوئی بڑا زلزلہ کرہ ارض کے کسی حصے کو ہلا کر رکھ دے تو مجھے زیادہ حیرت نہیں ہوگی۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں وہیل مچھلیوں کی خود کشی اور زلزلوں کے درمیان تعلق کا بھی زیادہ گہرائی میں مطالعہ کرنا چاہیے۔“