جنگل میں درختوں سے لٹکی 2 نوجوان لڑکیوں کی لاشیں دریافت، چند روز قبل گھر والوں نے مرضی کے خلاف کیا کام کیا تھا کہ انجام یہ ہوا؟ انتہائی افسوسناک تفصیلات سامنے آگئیں
نئی دلی (نیوز ڈیسک) بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی مظالم کا یہ عالم ہے کہ اگر کوئی لڑکی اغوا اور اجتماعی زیادتی سے بچتی ہے تو جبری شادی کی صورت میں جنسی استحصال اس کا مقدر بن جاتا ہے۔ دونوں صورتوں میں اس کی عزت پامال کی جاتی ہے اور اکثر اس ظلم کا اختتام موت پر ہوتا ہے۔ مغربی بھارت میں آسانے گاﺅں سے تعلق رکھنے والی دو لڑکیوں کو بھی شادی کے نام پر جبراً جنسی غلام بنادیا گیا، جس کا نتیجہ دونوں کی دردناک موت کی صورت میں نکلا۔
اخبار ڈیلی میل کے مطابق 19 سالہ آشا شرکانت اور سواتی امیش کی لاشیں جنگل میں ایک درخت سے لٹکی ہوئی ملیں۔ دونوں کی شادی کو ابھی محض 10 دن ہی ہوئے تھے کہ وہ لاپتہ ہوگئیں۔ ان کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ لڑکیاں جنگل میں لکڑیاں چننے گئیں اور لاپتہ ہوگئیں۔ دوسری جانب پولیس نے کچھ اور ہی انکشافات کردئیے ہیں۔
ریپ کی کوشش میں نوجوان اپنی زبان کٹوا بیٹھا
انسپکٹر گریش دگاوگر کا کہنا تھا کہ دونوں لڑکیوں نے خود کشی کی، جس کی بظاہر وجہ ان کی جبری شادی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ماہ کے آغاز میں دونوں لڑکیوں کی شادی ایک اجتماعی تقریب میں کی گئی اور دستیاب معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس کے لئے رضامند نہ تھیں۔ پولیس لڑکیوں کے خاندانوں سے تفتیش کررہی ہے تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جاسکیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں خواتین کو اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کرنا اتنا سنگین مسئلہ بن چکا ہے کہ عالمی اداروں کی طرف سے بھی اس پر کئی بار احتجاج سامنے آچکا ہے۔ ریاست اترپردیش میں بھی اسی طرح دونوعمر لڑکیوں کی نعشیں درخت سے لٹکی ہوئی ملی تھیں، جن کے بارے میں بتایا گیا کہ انہیں اجتماعی زیادتی کے بعد پھانسی دے کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ اس اندوہناک واقعے پر اقوام متحدہ کی طرف سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں مقتول لڑکیوں کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔