دنیا کا انوکھا ترین میلہ جس میں شوہر اپنی بیگمات کو اُٹھا کر بھاگتے ہیں، اس مضحکہ خیز ریس کے پیچھے چھپی انتہائی سنجیدہ وجہ بھی سامنے آگئی
استانہ (نیوز ڈیسک) بیگمات کو اٹھا کر دوڑ لگاتے شوہروں کا دلچسپ و عجیب کھیل یورپ اور امریکا سے ہوتا ہوا پہلی دفعہ مسلمان ملک قازقستان بھی پہنچ گیا ہے۔ حال ہی میں الماتی شہر کی مشہور سائران جھیل کے کنارے منعقد ہونے والے اس منفرد مقابلے کی تصاویر اور ویڈیوز نے انٹرنیٹ پر خوب دھوم مچارکھی ہے۔
اخبار دی مرر کے مطابق مقابلے میں شریک مردوں کو اپنی بیگمات کو اٹھا کر ریتلے ساحل پر بھاگتے ہوئے جھیل کے کم گہرے حصے میں سے گزر کر دوسرے ساحل پر پہنچنا تھا۔ یہ فاصلہ کل 840فٹ پر مبنی تھا۔ مقابلے میں درجنوں جوڑوں نے شرکت کی۔ خاوندوں نے اپنی بیویوں کو اٹھا کر دوڑ لگائی تو حاضرین نے بھی تالیاں بجا کر ان کی خوب حوصلہ افزائی کی۔
مقابلے میں شرکت کرنے والے مردوں کے لئے کم از کم 49 کلوگرام وزن اٹھانا ضروری تھا، لہٰذا جن کی بیوی کا وزن 59 کلوگرام سے کم تھا انہیں اضافی وزن اٹھانے کو دیا گیا۔ دوڑ کے دوران بیوی کو گرانے والوں کو خصوصی جرمانہ بھی کیا گیا۔ اس دوڑ میں شریک سب سے معمر جوڑے کی مجموعی عمر 94 سال تھی۔ دلچسپ دوڑ کے فاتح تیمور زانگا بولووی اور ان کی اہلیہ اینا زانگابولووی قرار پائے، جنہوں نے 840فٹ کا فاصلہ ایک منٹ 40 سیکنڈ میں طے کیا۔
پاکستان کا وہ علاقہ جہاں رہنے والوں کی صحت پورے ملک سے اچھی ہے، راز کیا ہے؟ آپ بھی جانئے
مقابلے کے منتظم نذر مخماتوف نے بتایا کہ اس تفریح کی تاریخ بہت سنجیدہ نوعیت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وسطی ایشیاءکے قدیم قبائل میں روایت تھی کہ ایک قبیلے کے نوجوان بیویوں کے حصول کے لئے دوسرے قبیلے پر حملہ کرتے اور نوجوان لڑکیوں کو اٹھا لے جاتے تھے۔ حملہ آور شادی شدہ مردوں کی بیویوں کو بھی اٹھا لے جاتے تھے، اور اسی طرح اپنے قبیلے میں شادی کے لئے بھی لڑکی بیاہنے کی بجائے اٹھانی پڑتی تھی۔ نذر مخماتوف کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں اس کھیل کا مقصد جوڑوں کو صحتمند رہنے کے فوائد سے آگاہ کرنا ہے۔