’ہمیں اس 5ہزار سال پرانے انسان سے ایسی باتیں معلوم ہورہی ہیں کہ جو بیش قیمت خزانوں سے بھی زیادہ قیمتی ہیں‘

’ہمیں اس 5ہزار سال پرانے انسان سے ایسی باتیں معلوم ہورہی ہیں کہ جو بیش قیمت ...
’ہمیں اس 5ہزار سال پرانے انسان سے ایسی باتیں معلوم ہورہی ہیں کہ جو بیش قیمت خزانوں سے بھی زیادہ قیمتی ہیں‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

روم(مانیٹرنگ ڈیسک) 1991ءمیں آسٹریا اور اٹلی کے بارڈر سے برف میں دبی ہوئی ایک قدیم لاش ملی تھی جس پر گزشتہ 25سال سے ماہرین تحقیق کر رہے ہیں۔ یہ لاش 5300سال پرانی ہے اور برف میں دبی ہونے کی وجہ سے ممکنہ حد تک بہترین حالت میں موجود ہے۔ جوں جوں ٹیکنالوجی ترقی کرتی جا رہی ہے ماہرین کو اس برفانی ممی سے مزیدایسی معلومات مل رہی ہیں جو بیش قیمت خزانے سے کم نہیں اور ممکنہ طور پر ان سے آج کے انسان کو لاحق مسائل کا حل بھی دریافت ہو سکتا ہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شخص کو 3100سے 3350قبل مسیح میں پشت سے تیر مار کر ہلاک کیا گیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شخص پہلے اہرام مصر کی تعمیر سے بھی پہلے دنیا میں موجود تھا اور اس سے قبل ہی اس کی موت واقع ہوئی۔ چونکہ یہ ممی اٹزٹل ایلپس کے علاقے سے دریافت ہوئی تھی لہٰذا اسے اوٹزی کا نام دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز اٹلی کے شہر بولزانو میں ایک ”ممی کانگریس “ شروع ہوئی ہے جس میں اوٹزی کے متعلق مزید کئی انکشافات کیے گئے ہیں۔ اس کانفرنس میں بتایا گیا ہے کہ اوٹزی کے معدے سے کئی طرح کے بیکٹیریا ملے ہیں اور اس کی موت کی وجوہات اور اس وقت کے حالات کا بھی سراغ لگالیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گلوبل وارمنگ کے متعلق بھی اس ممی سے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔ بولزانو کے ای یو آر اے سی انسٹیٹیوٹ فار ممیز اینڈ آئس مین کے ڈائریکٹر البرٹ زنک کا کہنا ہے کہ ”اس ممی کے معدے سے ملنے والے بیکٹیریا پر تحقیق جدید علم طب میں پیش رفت ہو گی اورممکنہ طور پر کئی امراض کی دوائیاں بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

’میں ساحل سمندر پر چہل قدرمی کررہی تھی کہ اچانک ٹانگوں میں عجیب سے توانائی محسوس ہوئی، پیروں کے نیچے دیکھا تو۔۔۔‘ چلتے چلتے خاتون نے ایسی چیز ڈھونڈلی کہ سائنسدان بھی دنگ رہ گئے

تحقیقات سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ اس ممی کا تعلق پتھر کے زمانے کے آخری دور سے ہے۔ اس کے کندھے سے تیر کا پھل برآمد ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے پیچھے سے تیر مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔دیگر ممیوں کے برعکس اوٹزی کے خلیوں میں تاحال نمی موجود ہے اور اس کی آخری رسومات بھی ادا نہیں کی گئی تھیں۔ مصر کی ممیوں میں عموماً دماغ اور دیگر اعضاءنہیں ہوتے لیکن اس کے تمام اعضاءاپنی جگہ موجود ہیں۔ ماہرین جان چکے ہیں کہ ان برفیلے پہاڑوں پر اور بھی ممیاں ہو سکتی ہیں اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے ان کے ملنے کی توقع ہے۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -