’’پورے گاؤں میں جب بھی کوئی خاتون بیوہ ہو جائے اسے اس شرمناک کام کے لیے میرے پاس لایا جاتا ہے کیونکہ۔۔۔‘‘
لیلونگوے (نیوز ڈیسک) جہالت میں ڈوبے پسماندہ معاشروں میں انسانیت سوز رسوم کا پایا جانا کوئی عجب بات نہیں ہے لیکن افریقی ملک ملاوی میں ’’بیوگان کو پاک کرنے‘‘ کے نام پر رائج بھیانک رسم اور اس کی آڑ میں کئے جانے والے لرزہ خیز جرائم کی داستان نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ملاوی کے پسماندہ علاقوں میں صدیوں سے یہ رسم چل رہی ہے کہ بیوہ ہو جانے والی خواتین کو کسی اجنبی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا پڑتا ہے اور مقامی لوگ اسے ’’بیوگان کی پاکیزگی‘‘ کا نام دیتے ہیں۔ اس قبیح رسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیرک انیوا نامی ایک بدبخت شخص نے سینکڑوں بیوہ عورتوں اور حتیٰ کہ کم عمر لڑکیوں کو بھی اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔
مزید لرزہ خیز بات یہ ہے کہ یہ درندہ صفت شخص ایڈز کا مریض ہے، لیکن اس نے اپنی بیماری کو چھپائے رکھا۔ چند ماہ قبل اس کے بارے میں انکشافات سامنے آئے کہ یہ سینکڑوں خواتین اور نو عمر لڑکیوں کو ایڈز کی مریض بنا چکا تھا تو ملک میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ ملک کے صدر پیٹر متارکا نے ملزم پیرک انیوا ، جو اپنی سفاکیت کی وجہ سے ملاوی میں ’’لگر بگڑ‘‘ کے نام سے مشہور ہے، کی گرفتاری کا حکم دیا۔ ملک کا صدر اور ان کے قریبی رفقاء اس مجرم کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی چاہتے تھے لیکن اس کے ظلم کا نشانہ بننے والی نو عمر لڑکیوں میں سے کوئی بھی گواہی دینے پر تیار نہ ہوئی۔
بعد ازاں صرف دو بیوہ خواتین نے اس کے خلاف قانونی کارروائی پر رضا مندی ظاہر کی ، جس کے بعد مقدمے کی کارروائی شروع ہوئی۔ اس مقدمے کی سماعت اب اختتام کو پہنچ چکی ہے اور دو روز بعد سزا کا فیصلہ سنایا جائے گا۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ملاوی میں جاری بھیانک جنسی جرائم کی یہ صرف ایک مثال ہے، جبکہ ایسی بیشمار مثالیں معاشرے کی نظر سے اوجھل رہتی ہیں۔ اس بار بھی ملزم کے ایڈز میں مبتلاء ہونے کا انکشاف نہ ہوتا تو شائد اب تک اس کی درندگی بلا روک ٹوک جاری ہوتی۔