’ میرا شوہر بھاگ گیا تو مجھے پکڑ کر روزانہ ایک ماہ تک میرے بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا جس کی وجہ سے میرا بیٹا اب ۔۔۔ ‘
بغداد(مانیٹرنگ ڈیسک) عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کے ہاتھوں یزیدی خواتین پر ہونے والے ظلم کی درجنوں کہانیاں منظرعام پر آ چکی ہیں۔ داعش یزیدی خواتین کو جنسی غلام بنائے جانے کا جواز پیش کرتی آئی ہے کہ وہ غیرمسلم ہیں لیکن ہیومن رائٹس واچ نے اب ایسا انکشاف کر دیا ہے کہ شدت پسند تنظیم کے اس جواز کی قلعی کھل گئی ہے۔ تنظیم نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ عراق میں یزیدی خواتین کے ساتھ ساتھ مسلمان خواتین بھی داعش کے شدت پسندوں کے ہاتھوں پامال ہو چکی ہیں۔ داعش بھی خود کو مسلمان کہتی ہے مگر اس نے مسلم خواتین کو بھی معاف نہیں کیا۔
تیسرا ون ڈے: زمبابوے نے افغانستان کو 3رنز سے شکست دیدی
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق عراقی قصبے حویجہ (Hawijah)کی26سالہ ہینان بھی انہی سینکڑوں سنی مسلم خواتین میں سے ایک ہے جو داعش کی قید میں رہ چکی ہے۔ ہینان کے شوہر پر فوج کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام تھا چنانچہ وہ جان بچا کر وہاں سے فرار ہو گیا جس پر داعش نے ہینان کو3 بچوں سمیت اغوا کر لیا۔ شدت پسند اسے ایک گھر میں لے گئے اور کہا کہ تمہارا شوہر بھاگ گیا جس کی وجہ سے اب تم غدار قرار دی جاتی ہو۔ چنانچہ تمہیں ہمارے مقامی کمانڈر سے شادی کرنی ہو گی۔ ہینان کے انکار پر شدت پسندوں نے اس کے ہاتھ پاﺅں باندھ دیئے اور آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھ کر اس پر ہنٹر سے بہیمانہ تشدد کیا اور کئی گھنٹے تک ہاتھوں سے لٹکائے رکھا۔ اس کے بعد ایک شخص نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ہینان نے ہیومن رائٹس واچ کو مزید بتایا کہ ”اس کے بعد روزانہ وہ شخص مجھے میرے بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا۔ایک مہینے بعد میرا والد مجھے تلاش کرنے میں کامیاب ہو گیا اور اس نے شدت پسندوں کو ایک کار اور 5ہزار ڈالر (تقریباً5لاکھ روپے) ادا کرکے مجھے رہا کروا لیا۔ میری بیٹیاں چھوٹی تھیں، مجھ پر ہوتا ظلم دیکھ کر وہ شدید نفسیاتی دباﺅ کا شکار ہو گئیں اور انہیں کچھ یاد نہیں کہ میرے ساتھ کیا ہوتا رہا لیکن میں بیٹا بڑا تھا۔ اب بھی اکثر مجھ سے اس سب کچھ کے متعلق سوال کرتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میں اسے کیا جواب دوں۔“ ہینان کا کہنا تھا کہ ”میرے ساتھ انہوں نے 50اور مسلم خواتین کو اغواءکیا تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان خواتین کے ساتھ کیا ہوا۔“