’’دس سال پہلے وکلا تحریک کامیاب کرانے والا ہاتھ یہ تھا‘‘ نہ فوج نہ سیاستدان بلکہ یہ ایسی تیسری طاقت تھی جس نے انہونی کردکھائی تھی

’’دس سال پہلے وکلا تحریک کامیاب کرانے والا ہاتھ یہ تھا‘‘ نہ فوج نہ ...
’’دس سال پہلے وکلا تحریک کامیاب کرانے والا ہاتھ یہ تھا‘‘ نہ فوج نہ سیاستدان بلکہ یہ ایسی تیسری طاقت تھی جس نے انہونی کردکھائی تھی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )دس سال پہلے وکلا کی تحریک کی کامیابی کے پیچھے کون تھا؟ اس پر کافی بحث مباحثے ہوچکے ہیں،کوئی اس کا کریڈٹ صرف وکلا اور سیاستدانوں اور کوئی جنرل کیانی کو دیتا آیا ہے لیکن اس تحریک کا ایک اہم اور بنیادی کردار الیکٹرانک میڈیا ہے جس نے رائی کا پہاڑ کھڑا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔سینیئرکالم نگار ایازمیر نے اپنے کالم میں انکشاف کیا ہے کہ وکلا کی تحریک کو میڈیا نے کامیاب کیا اور یہ سب سے بڑی قوت تھی جو کالے کوٹ کا سہارا بن گئی تھی۔ وہ لکھتے ہیں ’’ کالے کوٹ والے جب باہر نکلے تو ٹی وی کیمروں نے انہیں خوب بڑھا چڑھا کے پیش کیاتھا۔ مجمع 500کا ہوتاتھا لیکن ٹی وی سکرین پہ 25000کا لگتاتھا۔افتخار چوہدری صاحب جب اسلام آباد سے لاہور آئے تو ٹی وی کوریج ایسی تھی کہ لگتاتھا ‘ جلوس کا ایک سرا لاہور ہے تو دوسرا اسلام آباد۔میں نے خود لاہور ہائی کورٹ کی چھت پر رات گزاری۔ ٹی وی سکرینوں سے یوں لگ رہاتھا کہ عوام کا سمندر پورے جی ٹی روڈ پہ پھیلا ہواہے۔ صبح جب ہائی کورٹ سے باہر نکلا اور بائیں طرف مڑا تو حیران ہو کے دیکھا کہ سڑک خالی ہے۔ٹی وی کیمروں کا کمال اور کچھ ہم جیسوں کا جوش بھی اس میں شامل تھا کہ وہ تحریک نہ صرف نمایاں رنگوں میں پیش کی گئی بلکہ ایک مضبوط آمریت کیلئے خطرہ جان بن گئی۔کیا منظر ہم دکھاتے تھے۔ ہمارے دوست علی احمد کْردجو بڑے اچھے مقرر ہیں، تقریر کرتے تو ان کی لائیو کوریج پورا ملک دیکھتا۔سچ تو یہ ہے کہ تقریباً تمام ٹی وی چینلز آپے سے باہر ہوگئے اوراسی بہاؤ میں جنرل مشرف کے ہاتھوں سے سیاسی کھیل پھسلتا گیا۔
اس سارے معاملے میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کا بھی کچھ حصہ تھا۔وہ تب آئی ایس آئی کے سربراہ تھے اورروایت یہ ہے کہ جب چیف جسٹس افتخار چوہدری جنرل پرویز مشرف سے ملنے گئے میٹنگ کے اختتام پہ ،جب جنرل مشرف جا چکے تھے ، جنرل کیانی نے معنی خیز انداز میں افتخار چوہدری کا ہاتھ دبایا۔جس سے شاید چیف جسٹس صاحب نے یہ معنی لیا ہو کہ ڈٹے رہو‘‘

مزید :

ڈیلی بائیٹس -