یونیورسٹی اور پھر نوکری سے نکالی جانے والی نوجوان لڑکی چند سالوں میں کروڑوں کی مالک کیسے بن گئی؟زندگی کی ایسی کہانی جو تمام نوجوانوں کو ضرور پڑھنی چاہیے

یونیورسٹی اور پھر نوکری سے نکالی جانے والی نوجوان لڑکی چند سالوں میں کروڑوں ...
یونیورسٹی اور پھر نوکری سے نکالی جانے والی نوجوان لڑکی چند سالوں میں کروڑوں کی مالک کیسے بن گئی؟زندگی کی ایسی کہانی جو تمام نوجوانوں کو ضرور پڑھنی چاہیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) جو لوگ اپنے تعلیمی کیریئر میں بوجوہ ناکام ہو جاتے ہیں دنیا انہیں بالکل ناکارہ سمجھنے لگتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بعض ایسے لوگ بھی بڑے کام کر جاتے ہیں کہ تعلیم میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے نہیں کر پاتے۔ 32سالہ برطانوی خاتون لورا وارڈ اونگلے بھی ایسی خاتون ہے جو اپنی گریجوایشن بھی مکمل نہ کر سکی اورروزانہ نائٹ کلبوں میں جانے کی وجہ سے اسے نوکری سے بھی نکال دیا گیا لیکن آج وہ کروڑوں کی مالک ہے۔

لورا برطانیہ کے دیہی علاقے میں پیدا ہوئی اور وہیں پلی بڑھی، یونیورسٹی میں داخلے کے لیے جب وہ لندن آئی تو شہر کی چکاچوند میں کھو کر رہ گئی اور اپنی پڑھائی پر توجہ نہ دے سکی جس کی وجہ سے اسے اپنی گریجوایشن ادھوری چھوڑ کر ایک کمپنی میں ریسیپشنسٹ(استقبالیہ) کی ملازمت کرنی پڑی۔شہر کی رنگین زندگی نے اسے نائٹ کلب کا راستہ دکھا دیا اور وہ روزانہ وہاں جانے لگی جس پر کمپنی نے اسے نوکری سے نکال دیا۔
لورا کا کہنا ہے کہ میرا آفس لندن کے وسط میں واقع تھا جہاں چاروں طرف نائٹ کلب تھے۔ یہاں چائنہ وائٹ نامی کلب مجھے بہت پسند آیا جہاں بڑی بڑی شخصیات آتی تھیں جن میں شہزادہ ہیری اور کئی معروف فٹ بالرز شامل تھے۔ یہیں سے مجھے نائٹ کلبس کی عادت پڑ گئی۔ میں رات بھر جاگتی اور نیند پوری کیے بغیر آفس چلی جاتی۔ اس پر مجھے نوکری سے نکال دیا گیا۔ مجھے بچپن ہی سے ایڈورٹائزنگ میں کام کرنے کا شوق تھا۔ نوکری سے نکالے جانے کے بعد میں نے ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی سے رابطہ کیا۔انہوں نے مجھے انٹرویو کے لیے بلا لیا اور کاراکاؤنٹ کے لیے کام کرنے کی پیش کش کی۔ میں نے انہیں صاف صاف بتا دیا کہ میں کاروں کے متعلق کچھ نہیں جانتی۔ انہوں نے مجھے کاروں کے متعلق تربیت دی اور میں نے کام شروع کر دیا۔ میں نے 7سال تک وہاں دلجمعی سے کام کیا اور سات سال بعد ایڈورٹائزنگ کے شعبے میں میرا نام آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا تھا۔ 2013ء میں مجھے ایڈورٹائزنگ ایجنسی کے بورڈ کا ممبر بنا دیا گیا۔
لورا نے مزید بتایا کہ اس قدر ترقی پانے کے بعد میں نے اپنا کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور کمپنی کو خیرباد کہہ دیا۔ میں نے دیکھا کہ سوشل میڈیا اپنے عروج کو پہنچ رہا ہے اور مجھے محسوس ہوا کہ یہاں کچھ کام کیا جا سکتا ہے۔ میں نے قرض لے کر اپنی کمپنی FabTradeکی بنیاد رکھی ۔ یہ کمپنی مختلف برانڈزکو انٹرنیٹ پر ایڈورٹائزنگ کی خدمات فراہم کرتی ہے۔ آج میں اپنے شعبے کی رہبر سمجھی جاتی ہوں۔قرض کی معمولی رقم سے شروع کی جانے والی کمپنی کے اثاثے اس سال کے آغاز تک 1کروڑ پاؤنڈ(تقریباً1ارب 60کروڑ روپے)تک پہنچ چکے تھے۔ اب میں اس کی مزید برانچیں کھولنے کا سوچ رہی ہوں۔ میں لوگوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ ایک ڈگری ہی اول و آخر نہیں ہوتی، اس سے ایک عدد نوکری تو حاصل کی جا سکتی ہے لیکن میں بہت سے ایسے کامیاب افراد کو جانتی ہوں جو یونیورسٹی نہیں گئے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -