’جہاز میں اس جگہ بیٹھنے والے مسافر ہمیں سب سے زیادہ بُرے لگتے ہیں کیونکہ ۔۔۔ ‘ ایئر ہوسٹس نے سب سے بڑے راز سے پردہ اُٹھا دیا، ایسی بات کہہ دی کہ جان کر آپ کی حیرت کی بھی انتہا نہ رہے گی

’جہاز میں اس جگہ بیٹھنے والے مسافر ہمیں سب سے زیادہ بُرے لگتے ہیں کیونکہ ۔۔۔ ...
’جہاز میں اس جگہ بیٹھنے والے مسافر ہمیں سب سے زیادہ بُرے لگتے ہیں کیونکہ ۔۔۔ ‘ ایئر ہوسٹس نے سب سے بڑے راز سے پردہ اُٹھا دیا، ایسی بات کہہ دی کہ جان کر آپ کی حیرت کی بھی انتہا نہ رہے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) بزنس کلاس کو فضائی سفر کی دنیا کا اعلٰی ترین طبقہ خیال کیا جاتا ہے۔ اس کلاس کے مسافروں کا تعلق عموماً معاشرے کے بالائی طبقے سے ہوتا ہے جنہیں ہر کوئی تہذیب و شائستگی کی علامت خیال کرتا ہے، لیکن آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ فضائی میزبانوں کی نظر میں یہی مسافر بدترین ہیں۔
دی انڈی پینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق فضائی میزبانوں کی ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ بزنس کلاس کی بجائے اکانومی کلاس میں ڈیوٹی سرانجام دیں ، اور اس کی وجہ ایسی ہے کہ اکثر لوگوں کیلئے یقین کرنا مشکل ہو گا۔

نسل در نسل چوری کا سلسلہ انجام کو پہنچنے والا ہے،نئے پاکستان کیلئے کرپٹ خاندان سے نجات ضروری ہے:نعیم الحق

امریکی ائرلائن انڈسٹری کا وسیع تجربہ رکھنے والی ائرہوسٹس پامیلا نے حیران کن حقائق سے پردہ اٹھاتے بتایا کہ بزنس کلاس کے مسافروں کی فرمائشیں اور بعض اوقات حرکات بھی ایسی شرمناک ہوتی ہیں کہ اس کلاس میں ڈیوٹی سرانجام دینا بے حد مشکل اور پریشان کن کام ہے۔ انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے ایک افسوس ناک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ بزنس کلاس کا ایک مسافر اتنا موٹا تھا کہ وہ جہاز کے بیت الخلاءمیں داخل نہیں ہو سکتا تھا اور بار بار دھمکی دے رہا تھا کہ وہ سیٹ پر ہی پیشاب کر دے گا۔ اس کی دھمکیوں سے پریشان ہو کر بالآخر عملے کے افراد گیلری میں ہی کپڑا پکڑ کر کھڑے ہوگئے جس کے پیچھے بیٹھ کر اس شخص نے ایک کپ میں پیشاب کیا۔


پامیلا نے مزید بتایا کہ بزنس کلاس کے مسافروں کے نخرے بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ آپ کو مکس خشک میوہ جات میں سے بادام یا کشمش علیحدہ کر کے پیش کرنے کا حکم دے سکتے ہیں، یا بعض اوقات اپنا مشروب صرف اس بناءپر واپس بھیج دیتے ہیں کہ اس میں ڈالا گیا آئس کیوب بہت بڑا ہے۔
بریڈ نامی انسٹرکٹر نے بتایا کہ یہ مسافر عموماً بدتمیز ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق نیو یارک سے لندن جانے والے دولت مند مسافروں میں یہ رویہ کچھ زیادہ ہی پایا جاتا ہے۔ ان میں سے ہر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ دنیا کا اہم ترین شخص ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون مسافر جو کہ واشنگٹن سے فینیکس جا رہی تھیں نے انہیں آرڈر دیا کہ پانی کا ایک گلاس میڈیم سائز کیوب کے ساتھ لاﺅ اور پھر یہ کہہ کر گلاس واپس کر دیا کہ کیوب کا سائز بہت بڑا تھا۔


بریڈ کا کہنا تھا کہ ایک بار تو ایک مسافر نے بدتمیزی کی حد ہی کر دی۔ وہ کھانے کا آرڈر دیتے ہوئے ان کی جانب دیکھنے کی زحمت بھی نہیں کر رہا تھا۔ پھر وہ اپنے رویے کی وضاحت کرتے ہوئے بولا ” میں تمہارے جیسے لوگوں سے بات کرنا پسند نہیں کرتا، “ اور اس کے بعد اہلیہ کو مخاطب کر کے کہنے لگا ” اسے بتاﺅ میں پاستہ اور ڈائٹ ڈرنک لوں گا۔ “ بریڈ کہتے ہیں کہ اس کے باوجود اکثر فضائی میزبان بزنس کلاس میں ڈیوٹی سرانجام دینے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس کے بدلے زیادہ رقم ملتی ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -