اگر خواتین نے بھی چڑے کھانا شروع کردئیے تو...

اگر خواتین نے بھی چڑے کھانا شروع کردئیے تو...
اگر خواتین نے بھی چڑے کھانا شروع کردئیے تو...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( نظام الدولہ) گوجرانولہ کے چڑے پاکستان بھر میں مشہور ہیں۔یہی وجہ ہے کہ یہ ذائقہ دار ڈش اب پاکستان کے کئی بڑے شہروں میں دستیاب ہے لیکن جو بات گوجرانوالہ کے چڑوں کی پکوائی اور ذائقہ میں ہوتی ہے اسکا سواد کہیں اور نہیں ملتا ۔تاہم حقیقت یہ ہے کہ چڑوں سے بنائی جانے والی ڈشیں صدیوں سے کئی ملکوں میں معروف ہیں ،اور چڑا مارکیٹیں عام ہیں ۔
آخر اس ننھے منے پرندے کے گوشت میں ایسی کیا بات ہے کہ لوگ اسکے دیوانے ہیں۔چڑے پکانے والوں کا دعویٰ اور چڑے کھانوں والوں کو بھی یہ یقین ہے کہ چڑے چاہے کڑاہی کی صورت میں کھانے کو ملیں یا روسٹ کی صورت ،یہ مردانہ قوت میں اضافہ کرتے ہیں ۔اطبا ،علمااور ماہر غذائیت اس بات کے قائل نہیں ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ چڑے صرف جنسی قوت میں اضافہ کرنے کا نام نہیں بلکہ چڑے کے گوشت میں ایسی صفات موجود ہیں جس کی گواہی قرآن و حدیث سے ملتی ہے۔یہ صرف مردوں کو ہی مرغوب نہیں ہونا چاہئے بلکہ خواتین کو بھی چڑے کھانے چاہئیں کیونکہ چڑے کھانے والی خواتین کے مزاج میں زبردست تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔ایسی خواتین جو چڑے کا سوپ اور اسکی ہنڈیا بنا کر کھاتی ہیں انکا ذہنی تناو ¿ کم ہوتااور جسمانی طور وہ چست اور سمارٹ ہوجاتی ہیں۔جو خواتین برائلر چکن کھاتی ہیں ان کے اندر پی ایس او کی بیماری پیدا ہوجاتی ہے لہذا چڑا ڈش کھانے سے انکے اندر نسوانی امراض پیدا نہیں ہوں گے مگر ہفتہ میں ایک دوبار سے زیادہ نہیں کھانے چاہئے۔ چڑے کے گوشت میں وٹامن بی 2،وٹامن بی6،اور وٹامن بی 12پایا جاتا ہے جومیٹا بولزم کو درست کرتا،سیلز کو ٹوٹ پھوٹ سے بچاتا، اعصابی نظام کو غیر معمولی تحریک اور قوت دیتا ہے ۔تھکی ،پست ہمت خواتین میں زندگی کی رمق پیدا ہوتی ہے ۔اس میں کیلشیم ،فاسفیٹ،آئرن،زنک اور کاپر پایا جاتا ہے جبکہ فیٹ کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ دو ہزار سال پہلے بھی چڑوں کو بطور غذا استعمال کیا جاتا تھا،چائینز خاص طور پر اس پرندے کو جنسی قوت بڑھانے کے لئے کھاتے تھے جبکہ ہندوستان میں امرا اور بادشاہوں کے دسترخوانوں پر بھی چڑا ڈش دستیاب ہوتی تھی ۔بعض اطبا چڑے کے اجزا سے چڑا شربت بھی بناتے ہیں جس کو سیکس ٹانک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔سیکس کی ادویات میں کئی جانوروں حتٰی کہ کیڑے مکوڑوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے لیکن جدید طبی تحقیقات ایسی ادویات کو کھانے سے منع کرتی ہیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -