نوجوان نے ایسی کمپنی بنائی کہ صرف تین ماہ میں ہی 68 ارب روپے کما لیے،ایسا کیا کام کیا؟جان کر پاکستانی نوجوانوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی

نوجوان نے ایسی کمپنی بنائی کہ صرف تین ماہ میں ہی 68 ارب روپے کما لیے،ایسا کیا ...
نوجوان نے ایسی کمپنی بنائی کہ صرف تین ماہ میں ہی 68 ارب روپے کما لیے،ایسا کیا کام کیا؟جان کر پاکستانی نوجوانوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) آپ اپنی وہ کمپنی کس طرح 68کروڑ ڈالر(تقریباً68ارب روپے) میں فروخت کر سکتے ہیں جو آپ نے محض 3ماہ قبل قائم کی ہے؟فیس بک پر راجر جیمز ہملٹن نامی صارف نے ایک شخص کی کہانی شیئر کی ہے جس نے یہ کمال کامیابی حاصل کی۔ رپورٹ کے مطابق اس شخص کا نام انتھونی لیوانڈوسکی ہے۔ اس نے اپنی اوٹو(Otto)نامی کمپنی مئی میں قائم کی جو تین ماہ بعد اب اس نے معروف ٹیکسی سروس ابر(Uber)کو 68کروڑ ڈالر میں فروخت کی ہے۔ 1997ءمیں انتھونی نے 17سال کی عمر میں ایک ویب سائٹ بنا کر اپنا پہلا کاروبار شروع کیا تھا۔ بعد میں اس نے روبوٹ بنانے شروع کر دیئے۔ 2001ءمیں سین فرانسسکو میں ہونے والے ایک مقابلے میں اس کے ”بل سورٹ بوٹ“(BillSortBot)نامی روبوٹ نے مقابلہ جیت لیا۔ اس روبوٹ کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ یہ مختلف قسم کی کرنسیوں کی درجہ بندی کر سکتا تھا۔

روزنامہ پاکستان کی تازہ ترین اور دلچسپ خبریں اپنے موبائل اور کمپیوٹر پر براہ راست حاصل کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
انتھونی نے ابتدائی مراحل میں ہی روبوٹ کے انسانوں کے ساتھ رابطہ کرنے کی طاقت کو بھانپ لیا تھا۔ اس جیت کے بعد اس نے انتھونیز روبوٹس کے نام سے روبوٹ بنانے کی باقاعدہ کمپنی قائم کی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد روبوٹس کے کار چلانے کا مقابلہ ہوا جس میں انتھونی کے ایک روبوٹ نے بھی حصہ لیا تاہم وہ یہ ریس ہار گیا لیکن اس سے انتھونی کو کار چلانے والے روبوٹ بنانے کی ترغیب ملی اور اس نے اس پر کام شروع کر دیا۔ اسی دوران انتھونی کو گوگل کی طرف سے اس کے ”میپ ٹیکنالوجی“ کے منصوبے میں کام کرنے کی پیشکش کی گئی۔ انتھونی نے یہ پیشکش قبول کر لی۔ اسی منصوبے کے تحت گوگل نے اپنی خودکار گاڑی تیار کی جو بغیر ڈرائیور کے چلتی تھی۔ اگلے 10سال تک انتھونی خاموشی سے اپنے روبوٹ اور گوگل کے اس منصوبے پر کام کرتا رہا۔
رواں سال مئی میں انتھونی نے گوگل کی نوکری چھوڑ دی اور اوٹو نامی کمپنی کی بنیاد رکھی۔ اس نے یہ کمپنی بھی خودکار گاڑیاں تیار کرنے کی لیے بنائی۔ ”ابر“ بھی ان دنوں خودکار گاڑیاں تیار کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے چنانچہ اس نے انتھونی کو کمپنی سمیت اپنے منصوبے میں ضم ہونے کی پیشکش کی جو اس نے 68کروڑ ڈالرز کے عوض منظور کر لی۔ چنانچہ ابر نے اس کی کمپنی بھی خرید لی اور اس کی خدمات بھی حاصل کر لیں۔ واضح رہے کہ انتھونی اس سے قبل ایک خودکار موٹرسائیکل بھی تیار کر چکا ہے جس کا نام گھوسٹ رائیڈر ہے۔ راجر جیمز ہملٹن کا کہنا ہے کہ ابر نے دراصل یہ قیمت انتھونی کی کمپنی کی نہیں بلکہ انتھونی کی صلاحیتوں کی دی ہے کیونکہ وہ انتہائی باکمال اور باصلاحیت انجینئر ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -