امریکا میں خواتین کی اجازت کے بغیر ان کی شرمناک ویڈیوز بنانے کی کھلی اجازت دے دی گئی

امریکا میں خواتین کی اجازت کے بغیر ان کی شرمناک ویڈیوز بنانے کی کھلی اجازت دے ...
امریکا میں خواتین کی اجازت کے بغیر ان کی شرمناک ویڈیوز بنانے کی کھلی اجازت دے دی گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ و دیگر ممالک انسانی حقوق اور شخصی آزادی کے بڑے علمبردار تو بنتے ہیں مگر اب امریکہ نے خواتین کے خلاف ایک ایسے کام کو قانونی بنا دیا ہے جس سے وہاں خواتین کی شخصی آزادی اور ”پرائیویسی“ سلب ہوجائے گی۔ برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست جارجیا میں اب کوئی خاتون کسی کو اپنی سکرٹس اور برہنہ ٹانگوں کی تصاویر بنانے سے نہیں روک سکیں گے اور نہ ہی ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکیں گی کیونکہ ریاست کی ایک عدالت نے یہ شرمناک کام قانونی قرار دے دیا ہے۔ اب کوئی بھی شخص کسی عورت کی کمر سے پیروں تک کی تصاویر اور ویڈیوز اس خاتون کی مرضی کے بغیر بھی بنا سکتا ہے۔
2013ءمیں سپرمارکیٹ میں ایک سٹور کے ملازم برینڈن لی گرے نامی شخص کے خلاف سٹور میں خریداری کے لیے آنے والی خواتین کی ٹانگوں کی ویڈیوز بنانے کے جرم میں مقدمہ چلایا گیا تھا اور سٹور کے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج سے بارہا اس کا جرم ثابت ہو گیا اور اسے سزا سنا دی گئی۔ اس نے جارجیا کی کورٹ آف اپیلز میں درخواست دائر کر دی جس نے اب پرائیویسی کے قوانین کو محدود کرتے ہوئے خواتین کی مرضی کے بغیر ان کے سکرٹ اور ٹانگوں کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے کی اجازت دے دی ہے۔
عدالت کی جج الزبتھ برینچ کا کہنا تھا کہ ”ریاست کے پرائیویسی ایکٹ میں کسی کی تصاویر اور ویڈیوز بنانا غیرقانونی قرار دیا گیا ہے تاہم کسی قانون میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کسی شخص کی کس حد تک تصاویر نہیں بنائی جا سکتیں یا کسی شخص کی پرائیویسی کہاں سے شروع ہوتی ہے۔ آیا کوئی خاتون شاپنگ مال میں ہے اور اس کے جسم کے کچھ حصے کی تصویر یا ویڈیو بنانا قانونی ہے یا غیرقانونی، بدقسمتی سے اس حوالے سے ہمارے قانون میں کوئی شق موجود نہیں ہے۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -