”ہم سمن آباد میں رہتے تھے کہ محلے میں ایک خاتون آکر رہنے لگی ، وہ انتہائی حسین تھی اور شوخ لباس پہناکرتی تھی ، گھر پر مردوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا جس کی وجہ سے پورا محلہ باتیں کرتا تھا پھر ایک دن اسکی اچانک موت ہو گئی تو پتہ چلا کہ وہ بد چلن نہیں تھی بلکہ دراصل ۔۔۔“

”ہم سمن آباد میں رہتے تھے کہ محلے میں ایک خاتون آکر رہنے لگی ، وہ انتہائی ...
”ہم سمن آباد میں رہتے تھے کہ محلے میں ایک خاتون آکر رہنے لگی ، وہ انتہائی حسین تھی اور شوخ لباس پہناکرتی تھی ، گھر پر مردوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا جس کی وجہ سے پورا محلہ باتیں کرتا تھا پھر ایک دن اسکی اچانک موت ہو گئی تو پتہ چلا کہ وہ بد چلن نہیں تھی بلکہ دراصل ۔۔۔“

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) معروف مصنف اور براڈکاسٹر مرحوم اشفاق احمد نے پرگرام میں آپ بیتی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سمن آباد میں انکے محلے میں ایک نوجوان ، خوبصورت اور ماڈرن خاتون آکر رہنے لگی جسے ملنے کیلئے بھی ویسے ہی لوگ آتے تھے ، خاتون کے بارے محلے داروں کی رائے اچھی نہیں تھی مگر کچھ دن بعد اس کا انتقال ہوا تو پتہ چلا کہ وہ کینسر کے لاعلاج مرض میں مبتلا تھی اور اسے ملنے کیلئے آنے والاکوئی اور نہیں بلکہ اس کا دیور ، ڈاکٹر اور وکیل تھا ۔”جب خاتون کو دورہ پڑتا تھا تو وہ اپنے دونوں بچوں کودھکے مار کرگھر سے باہر نکال دیتی اورتڑپنے کیلئے دروازے بند کر لیتی تھی“ ۔

تفصیلات کے مطابق سرکاری ٹی وی پر اپنے ایک پروگرام کے دوران شرکاءسے آپ بیتی کا ذکر کرتے ہوئے مرحوم مصنف اشفاق احمد نے بتایا کہ ”ہم سمن آباد میں رہتے تھے جوایک پوش علاقہ تھا ۔وہا ں ایک بیوہ خاتون اکر رہنے لگی جس کے2 بچے تھے، خاتون بہت خوبصورت ، نوجوان اور ماڈرن تھی اوراسکا انداز رہن سہن ہم سے ملتا جلتا نہیں تھا کیونکہ وہ بہت خوبصورت کپڑے پہنتی تھی اور گھر کے آگے سے گزرو تو خوشبو کی لپٹیں اٹھتی تھی ۔
انہوں نے شرکاءکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ خاتون جاسوسی ناول پڑھتی رہتی تھی اور بچوں کو کہتی تھی کہ گھر سے نکل جاﺅں۔ایک دن و ہ سبزی کی دکان پر گر گئی اور تین دن بعد انتقال کر گئی اور جو لوگ اس کے گھر آتے تھے وہی اسے کفن دفن کیلئے ساتھ لے گئے تو ہمیں پتہ چلا کہ اس کے گھر آنے والا ایک بندہ اس کا دیور تھا ، دوسرا سکا فیملی ڈاکٹر تھا جو اس کی دیکھ بھال پر مامور تھااور تیسرا اس کا وکیل تھا ۔”خاتون کو کینسر کی لاعلاج بیماری لاحق تھی اور جلدی کینسر کی ایسی خوفناک صورت تھی کہ اس کے بدن سے بدبو آتی رہتی تھی جس وجہ سے اسے سپرے کرنا پڑتا تھا کہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو “۔
اشفا ق احمد نے مزید کہا کہ خاتون کے دونو ںبچے بھی کھانا لوگوں کے گھروں سے جا کر کھاتے تھے۔ اس خاتون کو عجیب و غریب لوگ ملنے آتے تھے جس کے باعث خاتون کے بارے ہماری رائے اچھی نہیں تھی ۔”ہمارے گھروں میں آپس میں اور جمعے کے وقت مسجد میں بھی باتیں ہوتی تھی کہ محلے میںیہ کون اور کس قسم کی خاتون آکر رہنے لگ گئی ہے۔
مرحوم نے اپنے پروگرام کے دوران بات کرتے ہوئے بتایا کہ خاتون اپنی بیماری کی وجہ سے ہلکا پھلکا لباس پہنتی تھی تاکہ زخموں پر تکلیف نہ ہو ۔ اس کے گھر آنے والا وکیل ہر تین دن بعد آتا تھا اور جو خاتون اور اس کے شوہر کے درمیان مقدمے میں معاونت کر رہا تھا ۔
پروگرام کے آخر میں اشفاق احمد نے واقعے کا نتیجہ نکالتے ہوئے انتہائی عاجزی اور انکساری سے کہا کہ ہمیں تنقید کا کام اللہ پر چھوڑدینا چاہئیے جس نے اس کیلئے ایک وقت مقرر کیا ہے۔” ہم اللہ کا بوجھ اپنے کندھوں پر نہ اٹھائیں کیونکہ اس کا بوجھ اٹھانے سے بندہ کمزور ہو جاتا ہے اور پھر مر جاتا ہے“۔

ویڈیو دیکھیں۔۔۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -