وہ باتیں جو خفیہ طور پر پاکستانی مرد چاہتے ہیں کہ کاش اُن کی بیگمات کو بھی معلوم ہوں

وہ باتیں جو خفیہ طور پر پاکستانی مرد چاہتے ہیں کہ کاش اُن کی بیگمات کو بھی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کہنے کو تو مشرقی معاشرہ مردوں کا معاشرہ ہے، لیکن اس معاشرے کے مردوں کے بھی ہزار ایسے دکھ ہیں جنہیں وہ بیویوں کے سامنے بیان کرنے کی ہمت نہیں کر پاتے، البتہ دل ہی دل میں آرزو ضرور کرتے ہیں کہ کاش ان کی بیویوں کو یہ سب باتیں معلوم ہوں۔ ویب سائٹ parhlo کی ایک رپورٹ میں کچھ ایسی ہی نمایا ں ترین باتوں کا ذکر کیا گیا ہے، جو پاکستانی خاوند چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی بیویوں تک پہنچا کر ان کی زندگی آسان کر دے۔

پاکستانی مرد کہتے ہیںکہ وہ جسمانی طورپرتو عورت کی نسبت مضبوط ہیں لیکن جذباتی طور پر اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ جب بیویاں انہیں طعنہ زنی اور ملامت کا نشانہ بناتی ہیں، اور خصوصاً انہیں بیکار یا بے فائدہ ہونے کا طعنہ دیتی ہیں تو وہ اندر سے ٹوٹ کر رہ جاتے ہیں۔ بیوی کے یہ تیز دھار الفاظ ان کے دل کوچیر دیتے ہیں اور ان کی مردانگی پر ایسا وار کرتے ہیں جس کا درد وہ چاہیں بھی تو بھلا نہیں پاتے۔
مرد یہ بھی چاہتے ہیں کہ آپ چاہے تابعدار نہ نظر آئیں لیکن دوسروں کے سامنے انہیں عزت ضرور دیں۔ ایسے مثبت رویے کا مظاہر کریں جس سے ظاہر ہو کہ آپ خاوند کے فیصلوں اور خیالات پر شک نہیں کرتی ہیں۔ دوسروں کے سامنے کبھی بھی خاوند کا مذاق مت اُڑائیں کیونکہ اس کا نتیجہ دونوں کیلئے بے حد نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اگر خاتون اپنے شوہر کی عزت کرتی ہے تو وہ پوری دنیا کے سامنے کھڑا ہونے کا حوصلہ رکھتا ہے لیکن اگر وہ اسے عزت نہیں دیتی تو وہ خود کو دنیا کی حقیر ترین مخلوق محسوس کرتا ہے۔
آپ کی مالی ضروریات پورا کرنا شوہر کا فرض ہے لیکن پلیز اسے اے ٹی ایم تو نہ سمجھیں۔ شوہر کی آمدنی آپ کے والد کی آمدنی سے کوئی مقابلہ نہیں رکھتی لہذا اسے دیکھ بھال کر خرچ کریں ۔ اگر وہ مالی مسائل کا شکار ہے تو آپ بھی حالات سے سمجھوتہ کرنے کی کوشش کیجئے۔
ذہنی آسودگی اپنی جگہ مگر جسمانی تقاضے بھی انسان کی فطری ضرورت ہے۔ اگر آپ اذدواجی ذمہ داریوں سے کتراتی ہیں تو مرد کے ذہن پر اس کا انتہائی منفی اور دو رس اثر مرتب ہو تا ہے۔ آپ کی مسلسل بے رخی اور عدم دلچسپی اسے گھر سے باہر ناجائز ذرائع سے اپنی ضرورت پوری کرنے کی جانب بھی مائل کر سکتی ہے۔
اگر آپ کو اپنے سسرال سے کوئی شکایت ہے تو اس کا اظہار اپنے خاوند کے سامنے ضرور کیجئے، لیکن اس وجہ سے گھر میں ہنگامہ مت کیجئے۔ ’میرے گھر والے، اور تمہارے گھر والے‘ کی تفریق مت پیدا کیجئے بلکہ اس کے والدین کو بھی اپنے والدین کی طرح ہی سمجھئے۔ اگر آپ کو ان سے کوئی شکوہ ہے تو خاوند کے ذریعے اسے احسن طریقے حل کرنے کی کوشش کیجئے، نہ کہ ان سے براہ راست جھگڑا کر کے گھر کا سکون برباد کریں۔
ہر وقت کے نخروں سے خاوند کے صبر کا امتحان مت لیں۔ اس کی بری عادتوں کا تذکرہ کسی اور سے ہر گز نہ کریں۔ اور یاد رکھیں کہ آپ کی مسکراہٹ اس کیلئے بہت اہم ہے اوریہ بہت سے مسلئے حل کر سکتی ہے، لہٰذا روٹھ روٹھ کر دکھانے کی بجائے مسکرائیں اور اس کا دل جیت لیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -