اس بچے کو داعش نے اس کے نام کی وجہ سے 2 سال قبل اغواءکرلیا، آخر اس کا ایسا کیا نام ہے؟ جان کر آپ بھی حیران پریشان رہ جائیں گے

اس بچے کو داعش نے اس کے نام کی وجہ سے 2 سال قبل اغواءکرلیا، آخر اس کا ایسا کیا ...
اس بچے کو داعش نے اس کے نام کی وجہ سے 2 سال قبل اغواءکرلیا، آخر اس کا ایسا کیا نام ہے؟ جان کر آپ بھی حیران پریشان رہ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بغداد (مانیٹرنگ ڈیسک)عراق کی وادی سنجار سے داعش نے یوں تو ہزاروں افراد کو اغواءکیا لیکن ان میں ایک ایسا ننھا بچہ بھی شامل تھا کہ جسے محض اس کے نام کی وجہ سے اغواءکرلیا گیا۔ اس تین سالہ بچے کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس کا نام ”میسی“ تھا۔ بس یہی نام اس کے اغواءکا سبب بنا اور بیچارہ تین سال تک داعش کی قید میں رہا۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق بچے کا والد فٹ بال کا بہت شوقین تھا اور ہسپانوی سپر سٹار لوئنل میسی اس کا پسندیدہ کھلاڑی تھا۔ اس نے اپنے بیٹے کا نام بھی اس کھلاڑی کے نام پر میسی رکھ دیا۔ بدقسمتی سے داعش کو اس بات کا پتہ چل گیا اور انہوں نے سنجار وادی میں ایک حملے کے دوران خاص طور پر اس بچے کی تلاش کی اور اس کے ساتھ اس کی ماں اور بہن کو بھی اغواءکرکے لے گئے۔ یہ واقعہ 2014ءمیں پیش آیا جب بچے کی عمر تین سال تھی۔

دنیا کی تاریخ کا انوکھا ترین مقدمہ، 2 سالہ بچے نے 35 سالہ خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
بچے کی والد کا تعلق کرد یزیدی کمیونٹی سے ہے ، لیکن اس کے باوجود داعش کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے بیٹے کا نام ایک غیر مسلم کھلاڑی کے نام پر کیوں رکھا ہے۔ بچے کے اغواءکی وجہ تو اس کا نام ہی بتائی گئی تھی تاہم بعد میں داعش نے اس کی رہائی کے بدلے تاوان کا مطالبہ بھی کردیا۔
داعش کی قید میں دو سال گزارنے کے بعد اس بچے کو رہائی مل چکی ہے اور یہ عراقی کردستان کے دوھک پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہے۔ بچے کے والد کا کہنا ہے کہ اغواءکاروں نے نجانے اس کے ننھے بیٹے کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے کیونکہ اب اس کے سامنے میسی کا نام بھی لیا جائے تو وہ خوفزدہ ہو جاتا ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -