”کیا تمہیں پتا جی کی معافی ملی ہے۔۔۔“ گرو گرمیت سنگھ کے ’ڈیرے‘ پر لڑکیوں سے یہ کیوں پوچھا جاتا تھا اور اس کا کیا مطلب ہے؟ انتہائی تہلکہ خیز اور دل دہلا دینے والی تفصیلات منظرعام پر آ گئیں

”کیا تمہیں پتا جی کی معافی ملی ہے۔۔۔“ گرو گرمیت سنگھ کے ’ڈیرے‘ پر لڑکیوں سے ...
”کیا تمہیں پتا جی کی معافی ملی ہے۔۔۔“ گرو گرمیت سنگھ کے ’ڈیرے‘ پر لڑکیوں سے یہ کیوں پوچھا جاتا تھا اور اس کا کیا مطلب ہے؟ انتہائی تہلکہ خیز اور دل دہلا دینے والی تفصیلات منظرعام پر آ گئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) نام نہاد پیر گرو گرمیت سنگھ کے ہاتھوں ریپ کا نشانہ بننے والی 2خواتین پیروکار نے سی بی آئی ججوں کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تو اس دوران انتہائی دلخراش اور ہولناک انکشاف کئے۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔ معروف گیم لڈو سٹار میں ہر مرتبہ ”6“ کیسے لانا ہے؟ ایک ایسا طریقہ سامنے آ گیا جسے جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق ریپ کا شکار بننے والی عورتوں نے اپنے بیانات میں انکشاف کیا کہ گرو گرمیت سنگھ نے خواتین کو ریپ کا نشانہ بنانے کیلئے ”گوفا“ (خفیہ سرنگ) میں ایک کمرہ بنا رکھا تھا۔ اس خفیہ سرنگ میں گرمیت سنگھ کا ذاتی کمرہ تھا جہاں کسی اور کو جانے کی اجازت نہ تھی۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے خواتین پیروکاروں کی جانب سے ریکارڈ کرائے گئے بیانات پر مبنی دستاویزات حاصل کر لی ہیں جن میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ گرمیت سنگھ کے ڈیرہ سچا سودا پر ریپ کیلئے ”پتا جی کی معافی“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خفیہ سرنگ میں موجود گرو گرمیت سنگھ کے کمرے کی نگرانی کیلئے صرف خواتین شاگردوں کو ہی تعینات کیا جاتا تھا اور یہ ریپ کیلئے ”معافی“ کا کوڈ ورڈ استعمال کرتی تھیں۔
28 فروری 2009ءکو عصمت دری سے بچنے والی ہریانا کے علاقے یامونا نگر کی رہائشی نے سی بی آئی کے جج اے کے ورما کو بتایا کہ اس نے جولائی 1999ءسے ڈیرہ میں رہنا شروع کیا اور اس کی وجہ اس کا بھائی تھا جسے مبینہ طور پر اپنی بہن کیلئے انصاف مانگنے پر قتل کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔ ”کھانے کی میز پر تلخ کلامی ہوئی تو زرداری نے کانٹا اٹھایا اور دوست کا منہ ہی چیر ڈالا“ سابق صدر کی زندگی کا وہ واقعہ جس کے بارے میں بہت کم لوگوں کو معلوم ہے، یہ کب اور کہاں ہوا؟ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے
اس نے بتایا کہ ”مجھے اس وقت کچھ بھی سمجھ نہیں آیا جب دیگر شاگردوں نے مجھ سے پوچھنا شروع کیا کہ کیا مجھے ”پتا جی کی معافی “ مل گئی ہے، اور جب 28 اور 29 اگست 1999ءکی درمیانی شب گرو گرمیت نے مجھے ریپ کا نشانہ بنایا تو مجھے علم ہوا کہ وہ کیا بات کرتی تھیں۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -