دوران پرواز پائلٹ کی جانب سے کھینچی جانے والی یہ تصویر دراصل کس چیز کی ہے؟ جان کر آپ کی حیرت کی انتہا نہ رہے گی
لندن(نیوز ڈیسک) جب بھی کسی میزائل کا تجربہ کیا جاتا ہے تو عموماً میڈیا میں زمین سے آسمان کی جانب پرواز کرتے میزائل کی ویڈیو دکھا دی جاتی ہے لیکن آسمان پر اس وقت کیا منظر ہوتا ہے، پہلی بار ایک پائلٹ نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی لانچنگ کی آسمان سے ریکارڈنگ کرکے دنیا کو یہ منظر دکھا دیا ہے۔
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق یہ میزائل تجربہ غروب آفتاب کے بعد کیا گیا اور34 سالہ پائلٹ کرسٹیان وان ہیسٹ اس وقت ایک مال بردار ہوائی جہاز میں محو پرواز تھے۔ وہ بوئنگ 747-8 طیارہ اڑارہے تھے کہ انہوں نے افق پر ایک انتہائی روشن نقطے کو دیکھا جو آہستہ آہستہ بڑا ہوتا چلا گیا۔ کرسٹیان نے اس حیرت انگیز منظر کے بارے میں بتایا ”پہلے تو یہ ایک غبارے یا پراسرار بادل کی طرح نظر آیا لیکن پھر جلد ہی مجھے اندازہ ہوگیا کہ یہ کسی راکٹ یا میزائل کے انجن سے نکلتی ہوئی آگ سے بنا ہے۔ تقریباً ایک منٹ تک اس پراسرار غبارے کے حجم میں اضافہ ہوتا گیا اور یہ مکمل طور پر گول نظر آنے لگا اور تب ہی ایک نیا روشن نقطہ افق پر ابھرا۔ یہ دراصل راکٹ کے دوسرے مرحلے کا آغاز تھا جس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ میں ایک انتہائی طاقتور میزائل کا تجربہ آسمان کی بلندیوں سے دیکھ رہا تھا۔
’اگر اسی طرح زلزلے آتے ر ہے تو یہ چیز پھٹ جائے گی اور سب سے بڑی تباہی آجائے گی‘ سائنسدانوں نے سب سے خوفناک پیشنگوئی کردی، قیامت کا منظر بیان کردیا
روشنیوں کے عجیب و غریب مرغولوں کا یہ سلسلہ تقریباً 12 منٹ تک افق پر نظر آتا رہا۔ میری بلندی اس وقت تقریباً 32100 فٹ تھی اور میں نے یہ تمام مناظر اپنے کیمرے سے ریکارڈ کئے۔ میں اتوار کے روز ہانگ کانگ سے آذربائیجان کے شہر باکو جارہا تھا اور جب میں نے یہ منظر دیکھا تو میں ہمالیہ کے پہاڑوں پر پرواز کررہا تھا۔ مجھے بعد میں پتہ چلا کہ یہ چین کے اینٹی بیلسٹک میزائل تجربے کے مناظر تھے۔“