وہ وقت جب قائد اعظم کی آواز پر سعودی بادشاہ نے خزانے کا منہ کھول دیا
اسلام آباد، ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن)یوم پاکستان کی تقریبات میں ترکی اور چین کے علاوہ سعودی فوجی دستے نے بھی شرکت کی ، یہ پہلا موقع نہیں کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کیساتھ کھڑے ہوئے ، اس سے قبل بھی سعودی عرب اور پاکستان نے ہر مشکل گھڑی میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے سیاسی یا معاشی بحران میں کھل کر مدد کی تو سعودی عرب کو لاحق کسی قسم کے خطرے پر پاکستان بھی سینہ سپر ہوکر کھڑا ہوگیا، دونوں ممالک کے درمیان اسلام کے مضبوط رشتے کے علاوہ مادی طورپر 1940ء میں یعنی پاکستان بننے سے قبل ہی سعودی بادشاہ سعود بن عبدالعزیز کے اپنے پانچ بھائیوں شہزادہ فیصل، شہزادہ سعد، شہزادہ فہد، شہزادہ منصور اور شہزادہ عبداللہ کے ہمراہ دورہ کراچی سے ہی دوستی کا رشتہ قائم ہوگیا تھا ۔
عرب نیوز کے مطابق 1943ء میں بنگال میں پڑنیوالے بدترین قحط کے دوران قائداعظم محمد علی جناح نے انسانی بنیادوں پر امداد کی اپیل کی تھی اور اس سعودی قیادت نے نہایت مثبت انداز میں جواب دیا تھا، شاہ عبدالعزیز نے بنگال کے لوگوں کیلئے دس ہزار پاؤنڈ کی سب سے پہلے غیرملکی امداد بھیجی تھی ، 1946ء میں قائد اعظم محمد علی جناح نے مرزاعبدالحسن اصفحانی کی سربراہی میں تحریک پاکستان کے سلسلے میں ایک وفد اقوام متحدہ بھیجا تو انڈین نیشنل کانگریس کی ٹیم اس وفد کی راہ میں روڑے اٹکا رہی تھی لیکن سعودی وفد کے سربراہ شہزادہ فیصل بن عبدالعزیز پاکستانی وفد کی مدد کیلئے میدان میں آگئے اور والڈوف اسٹوریاہوٹل میں اصفحانی اور اس کے ساتھیوں کو سرکاری ظہرانہ دینے کیلئے مدعو کرلیا۔ اسی تقریب میں شہزادہ فیصل نے تحریک پاکستان کے رہنماؤں کو اقوام متحدہ کے وفد سے متعارف کرایا جہاں پاکستان کے حصول کی جنگ لڑنے والے وفد نے الگ ملک کیلئے اپنی کاوشوں سے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا۔