وہ وقت جب PIA کے طیارے کو ہائی جیک کرکے بھارت لے جانے کی کوشش کی گئی لیکن پائلٹ کی حاضری دماغی نے منصوبہ ناکام بنادیا، پڑھ کر آپ بھی فخر کریں گے

وہ وقت جب PIA کے طیارے کو ہائی جیک کرکے بھارت لے جانے کی کوشش کی گئی لیکن پائلٹ ...
وہ وقت جب PIA کے طیارے کو ہائی جیک کرکے بھارت لے جانے کی کوشش کی گئی لیکن پائلٹ کی حاضری دماغی نے منصوبہ ناکام بنادیا، پڑھ کر آپ بھی فخر کریں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) 25 مئی 1998ءکی شام ایک پاکستانی طیارے کو ہائی جیک کرلیا گیا۔ اس ہائی جیکنگ کا آغاز تو کسی بھی دوسری ہائی جیکنگ کی طرح ہی ہوا لیکن انجام کچھ ایسا ہوا کہ جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
پی آئی اے کے فوکر F27 طیارے نے گوادر سے کراچی کے لئے ٹیک آف کیا تو کچھ ہی وقت کے بعد جہاز میں موجود تین ہائی جیکروں نے عملے کو یرغمال بنالیا۔ طیارے میں 33 مسافر اور عملے کے 5 ارکان سوار تھے اور اسے اغوا کرنے والے 3 افراد کا تعلق بلوچستان کی ایک مسلح علیحدگی پسند تنظیم سے تھا۔ ہائی جیکروں نے پائلٹ کو حکم دیا کہ وہ طیارے کو بھارت لے جائے۔ انہوں نے اپنی منزل بھارتی دارالحکومت بتائی۔ پائلٹ نے ہائی جیکروں کو بتایا کہ ایندھن کی کمی کے باعث نئی دلی تک جانا ناممکن ہوگا البتہ ایندھن بھروانے کے لئے بھارتی شہر حیدرآباد میں ا ترا جاسکتا ہے۔

بہادر پائلٹ نے خطرناک صورتحال میں بھی اپنے حواس قائم رکھے اورانتہائی ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی حیدر آباد کی بجائے پاکستانی حیدر آباد کے ائیرپورٹ حکام کے ساتھ رابطہ کرلیا۔ پائلٹ نے کمال مہارت سے ہائی جیکروں کو تاثر دیا کہ وہ بھارتی حیدرآباد کے بھوج ائیرپورٹ کے حکام سے بات کررہا ہے، جبکہ دریں اثنا یہ کمیونیکیشن پاکستان ائیرفورس نے بھی سن لی تھی۔ صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پاک فضائیہ کے طیارے بھی فضا میں بلند ہو چکے تھے جبکہ دوسری طرف حیدرآباد ائیرپورٹ کے حکام اور پائلٹ کی حاضر دماغی سے ہائی جیکر بھی یہ دھوکہ کھا چکے تھے کہ وہ بھارتی شہر حیدرآباد کے بھوج ائیرپورٹ پر اترررہے ہیں۔
طیارہ پاکستانی شہر حیدرآباد کے ائیرپورٹ پر تو لینڈ کرگیا، مگر اب ہائی جیکروں پر قابو پانے کا مشکل مرحلہ سامنے تھا۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے اے ایس پی ڈاکٹر عثمان انور اور ایس ایس پی حیدرآباد اختر گورچانی نے ہمت اور ذہانت کا مظاہرہ کیا اور ’بھارتی‘ افسران رام اور اشوک بن کر طیارے میں پانی اور کھانا پہنچانے کے بہانے داخل ہوئے۔ انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ ہندی زبان میں گفتگو کرکے بھی ہائی جیکروں کو خوب چکمہ دیا اور ان کے ساتھ مذاکرات کرکے انہیں قائل کر لیا کہ وہ خواتین اور بچوں کو جانے دیں، جس کے بعد انہیں ایندھن فراہم کردیا جائے گا اور وہ نئی دلی روانہ ہوسکیں گے۔

خواتین اور بچوں کے طیارے سے نکل جانے کے بعد جب پولیس افسران نے ہائی جیکروں کا دھیان اپنی باتوں میں لگارکھا تھا تو پاک آرمی کے کمانڈوز اور آرمی رینجرز کے جوان طیارے کی اگلی اور پچھلی سمت سے بجلی کی سی تیزی سے داخل ہوئے اور مسلح ہائی جیکروں پر جھپٹ پڑے۔ اتفاق سے اسی دوران طیارے کے اندر موجود ایک پولیس افسر نے، جس نے بھارتی افسر کا روپ دھار رکھا تھا، جوش میں آ کر اللہ اکبر کا نعرہ بھی بلند کردیا، جس پر ہائی جیکر چونک اٹھے اور ان پر گولی چلادی، لیکن خوش قسمتی سے وہ بچ گئے۔
پاک فوج کے شیر دل کمانڈوز کا حملہ اس قدر اچانک اور خوفزدہ کر دینے والا تھا کہ ہائی جیکر بموں سے لیس ہونے کے باوجود بے بس ہو کر رہ گئے اور دو منٹ سے بھی کم وقت میں تینوں کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔ ان تینوں مجرموں پر مقدمہ چلایا گیا اور بالآخر 28 مئی 2015ءکو انہیں پھانسی دے دی گئی۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -