کیا آپ دماغی طو رپر مضبوط ہونا اور خوش باش زندگی گزارنا چاہتے ہیں؟ کامیاب ترین لوگ کی ان 12 عادتوں سے دور رہ کر آپ بھی یہ خواہش پوری کر سکتے ہیں

کیا آپ دماغی طو رپر مضبوط ہونا اور خوش باش زندگی گزارنا چاہتے ہیں؟ کامیاب ...
کیا آپ دماغی طو رپر مضبوط ہونا اور خوش باش زندگی گزارنا چاہتے ہیں؟ کامیاب ترین لوگ کی ان 12 عادتوں سے دور رہ کر آپ بھی یہ خواہش پوری کر سکتے ہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) دماغی مضبوطی آپ کے عمل سے نہیں پہچانی جاتی بلکہ آپ کیا نہیں کرتے؟ یہ جان کر دماغی مضبوطی کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ معروف لکھاری ایمی مورین لکھتی ہیں کہ دماغی مضبوطی پیدا کرنا تین جہتی حکمت عملی ہے، یعنی خواہشات، جذبات اور طرز عمل کو کنٹرول کرنا۔ اس کے ساتھ ہی ان 13 کاموں کا بھی بتایا گیا ہے جو ذہنی طور پر مضبوط لوگ نہیں کرتے۔ آپ بھی یہ تمام باتیں جان کر خود کو مضبوط دماغ کے لوگوں میں شامل کر سکتے ہیں۔

اس خاتون نے گھر میں 14 بلیوں کو بغیر کھانے کے بند کردیا، چند روز بعد گھر کھولا تو اندر کیا منظر تھا؟ جواب ایسا خوفناک کہ کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتا

خود کیلئے افسوس کر کے اپنا وقت ضائع نہیں کرتے
ایمی مورین لکھتی ہیں کہ ”اپنے لئے افسوس کرنا تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے اور بھرپور زندگی گزارنے میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے۔اس سے وقت ضائع ہوتا ہے، منفی جذبات ابھرتے ہیں اور تعلقات خراب ہوتے ہیں۔ ایسی کیفیت پر قابو پانے کیلئے دنیا میں اچھی چیزوں کا یقین کریں گے تو پھر آپ خود کودستیاب سہولیات پر بھی خوش ہوں گے۔

اپنی طاقت ختم نہیں ہونے دیتے
ایمی کا کہنا ہے کہ لوگ جسمانی اور جذباتی حدوں سے گزرتے ہیں تو اپنی طاقت کھو دیتے ہیں۔ آپ کو اپنے آپ کیلئے کھڑے ہونا ہے اور ضرورت کے مطابق لائن کھینچنی ہے۔ اگر دوسرے لوگ آپ کے عمل پر حاوی ہیں تو وہ آپ کی کامیابی اور اہمیت کا تعین کریں گے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنی منزل کا تعین کر کے محنت کریں۔

تبدیلی سے شرماتے نہیں
ایمی مورین لکھتی ہیں کہ تبدیلی پانچ مراحل پر مشتمل ہوتی ہے، غور و فکر سے پہلے، غو ر و فکر، تیاری، عمل اور بحالی، اور ان تمام مراحل سے گزرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ تبدیلی پیدا کرنا خوفناک بھی ہو سکتا ہے لیکن ان سے شرمانا نشونما کے عمل کو روک دیتا ہے۔ ”آپ جتنا انتظار کریں گے، اتنا ہی مشکل ہوتا چلا جائے گا اور باقی لوگ آپ سے آگے نکل جائیں گے۔“

بس سے باہر چیزوں پر توجہ نہیں دیتے
ہر چیز پر قابو پانے کا احساس بہت ہی اچھا ہوتا ہے لیکن ہر چیز کو قابو کرنے کی صلاحیت رکھنے کی سوچ مسائل بھی پیدا کر سکتا سکتی ہے۔ ایمی مورین لکھتی ہیں کہ ہر چیز کو قابو میں رکھنے کی کوشش بے چینی کے باعث بھی ہو سکتی ہے اور آپ اپنی بے چینی کو قابو کرنے کے بجائے ماحول پر قابو پانے کی سوچتے رہتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ایسی چیزوں پر قابو پانے کی خواہش سے توجہ ہٹانا، جو آپ کے بس سے باہر ہیں، خوشی مل سکتی ہے اور دباﺅ میں بھی کمی ہو گی، بہتر تعلقات پیدا ہوں گے اور نئے مواقع بھی ملیں گے اور صرف اور صرف کامیابیاں ہی ہوں گی۔

سب کو خوش کرنے کی پرواہ نہیں کرتے
ہم اکثر دوسروں کی رائے جان کر خود کو پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو دماغی مضبوطی کے بالکل الٹ ہے۔ ایمی مورین لکھتی ہیں کہ مسلسل دوسروں کو خوش رکھنے کی کوشش کرنا صرف اور صرف وقت کا ضیاع ہے۔ لوگوں کی خوشیاں بہت آسانی سے بدل جاتی ہیں۔ کسی کا خوش ہونا یا پھر غصہ کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ آپ ہر کسی کو خوش نہیں کر سکتے۔ لوگوں کو خوش کرنے کی سوچ ترک کرنے سے آپ دماغی طور پر مضبوط ہوں گے اور آپ کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو گا۔

سوچے سمجھے خطرات مول لینے سے نہیں ڈرتے
لوگ اکثر خطرہ مول لینے سے ڈرتے ہیں، خواہ وہ مالی معاملات میں ہو یا معاشی یا پھر کاروبار سے متعلق۔ ایمی مورین کہتی ہیں کہ خطرات کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی ڈر میں اضافہ کرتی ہے۔ کسی بھی خطرے کے بارے میں اندازہ کرنے کیلئے آپ خود سے درج ذیل سوالات پوچھ سکتے ہیں۔

ممکنہ اخراجات کیا ہیں؟
کامیابی کی صورت میں فوائد کیا ہیں؟
مقصد کے حصول میں کتنا کردار ادا کر سکتا ہے؟
متبادل راستے کیا ہیں؟
اگر بہترین حالات حقیقت ہو جاتے ہیں تو اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ کیا ہو گا؟
ناکامی کی صورت میں بری سے بری چیز کیا ہو گی اور اس سے نمٹا کیسے جائے گا؟
اگر بدترین حالات پیدا ہو گئے تو زیادہ سے زیادہ نقصان کیا ہو گا؟
اگلے پانچ سال کیلئے یہ فیصلہ کتنا اثرانداز ہو گا؟


ماضی میں نہیں رہتے
ماضی کو بدلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے لیکن ماضی میں رہنا تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے اور حال کیساتھ ساتھ مستقبل کو بھی تباہ کر سکتا ہے۔ ایمی مورین کا کہنا ہے کہ ماضی میں رہنے سے کچھ بھی حل نہیں ہوتا اور صرف دباﺅ ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ البتہ اگر آپ ماضی پر اس لئے جھانکیں تاکہ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ سکیں تو یہ بہت اچھی بات ہے، اور اس کیلئے ماضی میں جھانکتے ہوئے حقائق پر توجہ دیں، جذبات پر نہیں، جبکہ ہر دفعہ کسی چیز کے بارے میں سوچتے ہوئے اسے الگ زاوئیے سے دیکھنا بھی بہت ہی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ایک ہی غلطی دہراتے نہیں
ماضی میں جھانک کر سبق سیکھنا اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ آپ وہی غلطی دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ غلطی کیا ہوئی تھی اور بہتری کیسے پیدا کی جا سکتی تھی اور اگلی بار الگ طریقے سے کیسے کرنا ہے۔ دماغی طور پر مضبوط افراد غلطی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں اور مکمل سوچ بچار کے ساتھ دوبارہ غلطی دہرانے سے بچنے کیلئے تیار کرتی ہیں۔

دنیا کی مہنگی ترین شادیوں کے بارے میں تو آپ نے بہت سنا ہوگا لیکن اس دولہا نے صرف 500 روپے میں شادی کا فنکشن کامیابی سے کر ڈالا، کیسے ممکن ہے؟ آپ بھی جانئے اور داد دیں

دوسروں کی کامیابیوں پر ناراض نہیں ہوتے
ناراضگی غصے کی طرح ہی ہے جو چھپی رہتی ہے اور دوسروں کی کامیابی پر توجہ دینا آپ کیلئے سودمند ثابت نہیں ہو سکتا بلکہ اس سے آپ صرف اور صرف اپنے راستے سے بھٹکیں گے۔ اگر آپ کامیاب بن بھی جائیں تو بھی آپ کو ایسا نہیں بننا چاہئے جو ہمیشہ دوسروں کی طرف توجہ دیتا رہے۔

ناکامی کے بعد ہمت نہیں ہارتے
کامیابی فوراً نہیں ملتی اور ناکامی ہمیشہ ہی رکاوٹ کی طرح ملتی ہے جس پر آپ کو قابو پانا ہو گا۔ اس موقع پر ایمی نے معروف لکھاری ”ڈاکٹر سیوس“ کی مثال دی ہے جن کی پہلی کتاب تقریباً 20 پبلشرز نے رد کر دی لیکن اب ان کا نام ہر گھر میں پایا جاتا ہے۔ ایمی کا کہنا ہے کہ کامیابی کو ناقابل قبول سوچنا یا پھر اس پر یہ سمجھ لینا کہ آپ اتنے قابل نہیں ہیں، دماغی مضبوطی کو ظاہر نہیں کرتا بلکہ ناکامی کے بعد محنت سے کامیابی ملنے پر آپ زیادہ مضبوط ہوں گے۔

تنہاءوقت گزارنے سے نہیں ڈرتے
تنہاءوقت گزارنا بہت ہی زبردست تجربہ ثابت ہو سکتا ہے اور مقاصد کے حصول میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ایمی مورین لکھتی ہیں کہ مصروف زندگی میں اپنے لئے وقت نکالنا نشونما پر توجہ دینے کیلئے بہت ضروری ہے۔ اکیلے وقت گزارنے کے چند فوائد درج ذیل ہیں ۔

تنہاءوقت گزارنے سے دفاتر میں کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
تنہاءوقت گزارنے سے آپ میں ہمدردی پیدا ہوتی ہے اور اس میں اضافہ ہوتا ہے۔
تنہاءوقت گزارنے سے تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
دماغی صحت کیلئے تنہاءوقت گزارنا بہت ہی مفید ہے۔
تنہاءوقت گزارنے سے بحالی کا عمل ہوتا ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -