نوجوان عیسائی پاکستانی لڑکی نے مسلمان لڑکے سے شادی کیلئے اسلام قبول کرلیا، لیکن پھر اس کا شوہر اسے گھر چھوڑ کر کام پر گیا تو پیچھے سے ایسا شرمناک ترین کام ہوگیا کہ جان کر آپ کی بھی آنکھیں نم ہوجائیں گی، اکیلی لڑکی کو۔۔۔
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چند ماہ قبل اسلام قبول کر کے ایک مسلمان محنت کش سے شادی کرنے والی نوجوان لڑکی نے انتہائی افسوسناک دعویٰ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس کے ہمسائے نے اسے تنہا پا کر دن دہاڑے اس کی عصمت دری کر ڈالی ہے۔
اخبار ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق 20 سالہ لڑکی کا تعلق رائے ونڈ کے علاقے راجہ جنگ سے ہے اور اس کی جانب سے جنسی زیادتی کا دعویٰ بدھ کے روز سامنے آیا۔ دوسری جانب پولیس نے لڑکی کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک آدمی نے اسے تھپڑ مارا اور ہراساں کیا لیکن عصمت دری کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
’وہ میرے دفتر میں کام کرتا تھا، ہماری دوستی ہوئی اور پھر جسمانی تعلق قائم ہوگیا لیکن پھر مجھے پتہ لگا وہ کسی اور سے شادی کررہا ہے، اس سے پوچھا تو آگے سے ایسا شرمناک ترین جواب مل گیا کہ واقعی زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا لگ گیا، وہ کہنے لگا کہ۔۔۔‘
لڑکی کے والد عظیم نے اخبار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بیٹی اور داماد، مبشر احمد نامی شخص کے ڈیری فارم پر مقیم تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ان کا داماد چارہ لینے کیلئے باہر گیا تو ہمسائے اویس احمد نے ان کی بیٹی کو تنہا پاکر اس کی عزت پر حملہ کر دیا۔ عظیم کا مزید کہنا تھا کہ وہ لڑکی کا باپ ہے لہٰذا وہ کبھی بھی غلط بات کہہ کر اس کی بدنامی نہیں کرنا چاہے گا۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے اور مقدمہ درج نہیں کررہی۔
مبشر احمد نے بتایا کہ لڑکی نے چند ماہ قبل اسلام قبول کرکے ایک مسلمان نوجوان سے شادی کی تھی۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہی کے دوسرے ملازم اویس نے زبردستی گھر میں گھس کر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ مقامی تھانے کے محرر محمد ارشد نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کو تھپڑ مارا گیا اور ہراساں کیا گیا لیکن عصمت دری کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ ایس ایچ او طاہر حسین تارڑ کا بھی کہنا تھا کہ لڑکی نے ابتدائی طور پر تشدد کی شکایت کی تھی تاہم بعد میں اس نے بیان بدل لیا۔