’آج کل مرد مجھ سے جنسی تعلق قائم نہیں کرنا چاہتے بلکہ۔۔۔‘ آج کل کے مرد بلا کر کس خواہش کا اظہار کرتے ہیں؟ جسم فروش خاتون نے ایسا انکشاف کردیا کہ جان کر مردوں کی حیرت اور پریشانی کی حد نہ رہے گی

’آج کل مرد مجھ سے جنسی تعلق قائم نہیں کرنا چاہتے بلکہ۔۔۔‘ آج کل کے مرد بلا کر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سڈنی(مانیٹرنگ ڈیسک) اس بات میں کیا شک ہو سکتا ہے کہ جسم فروش خواتین کے پاس جانے والے مرد جنسی ہوس کے مارے ہوئے ہوتے ہیں، لیکن آسٹریلیا کی ایک جسم فروش خاتون نے اپنے گاہکوں کے متعلق الگ ہی طرح کا انکشاف کر دیا ہے۔
دی مرر کی رپورٹ کے مطابق امینڈا گاف نامی یہ خاتون لندن میں ایک صحافی کے طور پر کام کرتی تھیں لیکن پھر وہ آسٹریلیا چلی آئیں اور صحافت چھوڑ کر جسم فروشی شروع کر دی۔ امینڈ اکا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ ان کے گاہک بھاری رقم دے کر بھی جنسی تعلق کا تقاضہ نہیں کرتے بلکہ انہیں کچھ اور چیزوں میں زیادہ دلچسپی ہوتی ہے۔
امینڈا نے اپنی تازہ ترین کتاب میں کئے گئے انکشافات میں لکھا ہے کہ ” لوگ اس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ میں صحافت چھوڑ کر جسم فروشی کے پیشے میں چلی آئی لیکن انہیں یہ پتا نہیں کہ جب میں صحافی تھی تو بھی میرے خفیہ معاشقے جسم فروش خواتین سے زیادہ تھے۔

’میں تمہارا ریپ کردوں گا‘ معروف اداکارہ کو سوشل میڈیا پر شہری کا پیغام، اداکارہ پتہ ڈھونڈ کر اس کا سامنا کرنے اس کے گھر پہنچ گئی تو آدمی نے اسے دیکھتے ہی کیا حرکت کر ڈالی؟ جان کر آپ کا بھی منہ کھلا کا کھلا رہ جائے گا
جب 2015ءمیں میری شناخت منظر عام پر آئی تو میرے گاہکوں کی تعداد بھی بہت بڑھ گئی لیکن عموماً انہیں جنسی تعلق کی بجائے دیگر باتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ عام طور پر وہ تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوکر میرے ساتھ ملاقات کرتے ہیں۔ وہ جسمانی تعلق سے زیادہ اس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ سابق صحافی اور مصنفہ امینڈا سے مل کر دیکھیں کہ ایسی خاتون جسم فروش کے روپ میں کیسی لگتی ہے۔


میرے گاہکوں میں کچھ ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو خود بھی کتابیں لکھتے ہیںا ور چاہتے ہیں کہ میں اپنے فارغ وقت میں ان کی کتابیں پروف ریڈ کروں۔ مجھے لگتا ہے کہ اب لوگ مجھے جاننے اور میرے ساتھ بات چیت میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ مجھے اکثر گاہکوں کے ساتھ ملاقات کے بعد مایوس لوٹنا پڑتا ہے کیونکہ وہ سب کچھ نہیں ہوپاتا جس کے ارادے سے میں ان کے پاس جاتی ہوں۔


ایک بار تو ایسا بھی ہوا کہ میرا ایک گاہک میری ہی ایک کتاب اٹھالایا اور مجھ سے درخواست کی کہ میں اس پر آٹو گراف دے دوں۔ میں بار بار جنسی موضوع چھیڑتی تھی لیکن وہ میری کتاب کے بارے میں گفتگو شروع کردیتا۔ بالآخر مجھے مایوس ہی لوٹنا پڑا۔ مجھے اپنے گاہکوں سے ایک گھنٹے کے 1000 ڈالر (تقریباً ایک لاکھ روپے) یا ایک رات کے 6000ڈالر (تقریباً چھ لاکھ روپے) تو مل جاتے ہیں لیکن جسمانی تسکین نہیں ملتی۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -