نوجوان لڑکی کو اپنی ایک ایسی تصویر انٹرنیٹ پر نظر آگئی کہ شرم کے مارے خودکشی ہی کرلی، یہ کوئی فحش تصویر نہ تھی بلکہ۔۔۔ ایسی حقیقت کہ آپ تصور بھی نہیں کرسکتے

نوجوان لڑکی کو اپنی ایک ایسی تصویر انٹرنیٹ پر نظر آگئی کہ شرم کے مارے خودکشی ...
نوجوان لڑکی کو اپنی ایک ایسی تصویر انٹرنیٹ پر نظر آگئی کہ شرم کے مارے خودکشی ہی کرلی، یہ کوئی فحش تصویر نہ تھی بلکہ۔۔۔ ایسی حقیقت کہ آپ تصور بھی نہیں کرسکتے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک ایشیائی لڑکے نے اپنی برطانوی دوست لڑکی کی ایسی تصویر انٹرنیٹ پر پوسٹ کر دی کہ لڑکی نے دیکھتے ہی خودکشی کر لی۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ویسٹ مڈلینڈز کے شہر ہیلسوین کی 16سالہ فوئبے کنوپ کی انٹرنیٹ پر ایک ایشیائی لڑکے سے دوستی ہو گئی۔ ایک روز دونوں انسٹاگرام پر چیٹنگ کر رہے تھے کہ بات شادی کے موضوع پر آ گئی۔ اس پر فوئبے نے ازراہ مذاق لڑکے سے کہا کہ مجھے تمہارے والدین کو اس شادی پر رضامند کرنے کے لیے اپنی جلد تمہاری طرح سانولی بنانی پڑے گی۔ ساتھ ہی لڑکی نے اپنی ایک تصویر ایڈٹ کرکے اس میں اپنی رنگت قدرے سیاہ کر دی اور سر پر ایک سکارف بھی پہنا دیااور وہ تصویر پرائیویٹ چیٹنگ میں لڑکے کو بھیج کر لکھا کہ مجھے اپنی جلد اس طرح کی بنانی ہو گی۔ لڑکے نے وہ تصویرپرائیویٹ چیٹنگ کے باہر انٹرنیٹ پر شیئر کر دی جو آن کی آن میں انٹرنیٹ پر پھیل گئی۔

’’مجھے میرے گاوں لے جار ہے ہیں تاکہ ۔۔۔‘‘چلتی ٹرین سے نوجوان لڑکی کی سوشل میڈیا پر ویڈیو اور اگلے دن موت ہو گئی،آخری پیغام کیا تھا؟جان کرآپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے
رپورٹ کے مطابق تصویر انٹرنیٹ پرشیئر کیے جانے پر فوئبے کو خدشہ لاحق ہو گیا کہ لوگ اس کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کریں گے اور اسے نسل پرست سمجھیں گے۔ وہ اس سوچ کو لے کر اس حد تک پریشان ہوئی کہ اس نے پھندہ لے کر خودکشی کر لی۔ اس واقعے کی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ ایشیائی لڑکے کی شیئر کی گئی یہ تصویر فوئبے کے ایک برطانوی دوست بھی آگے شیئر کر دی تھی جس کے باعث وہ بڑی تعداد میں برطانوی صارفین کے پاس پہنچ گئی۔فوئبے اپنی گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے کچھ رقم کمانے کی خاطر اپنے 53سالہ باپ لارنس کنوپ کے ساتھ کام کر رہی تھی۔ واقعے کے روز اس نے باپ سے طبیعت کی خرابی کا بہانہ کیا اور گھر چلی گئی۔ جب اس کا والد گھر پہنچا تو اس کی لاش چھت سے لٹک رہی تھی۔ تحقیقاتی افسر کیتھرین ٹامکنز کا کہنا تھا کہ ”فوئبے جس علاقے میں رہتی تھی وہاں بڑی تعداد میں ایشیائی بھی رہتے تھے۔ اسے خدشہ تھا کہ یہ تصویر عام ہونے کے باعث اس کے علاقے کے لوگ شدید ردعمل ظاہر کریں گے اور اسے نسل پرستی کا طعنہ دیں گے۔ اسی پریشانی میں اس نے اپنی زندگی ختم کر لی۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -