’پچھلی زندگی میں لڑکا تھی اور میرا نام۔۔۔‘ بچی کا ایسا دعویٰ کہ والدین کی نیندیں اڑادیں
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ہندومت سمیت کئی مذاہب میں انسانوں کے ایک سے زائد جنم لینے کا عقیدہ پایا جاتا ہے مگر آج تک دنیا میں کوئی ایسا انسان سامنے نہیں آیا جس نے یہ دعویٰ کیا ہو کہ یہ اس کا دوسرا جنم ہے اور وہ اپنے پہلے جنم کے متعلق بھی معلومات رکھتا ہے۔ مگرامریکہ میں ایک لڑکی نے اپنے دوسرے جنم کا دعویٰ کرکے والدین کی نیندیں اڑا دیں۔ اس لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ اس سے قبل بھی ایک بار پیدا ہو چکی ہے اور اپنے پچھلے جنم میں وہ لڑکا تھی۔ اس لڑکی کا نام سیلی ہے۔ اس کے باپ کا نام رچرڈ اور ماں کا نام اینا ہے ۔ مگر وہ کہتی ہے کہ یہ اس کے اصل ماں باپ نہیں ہیں۔ وہ اپنے موجودہ گھر کو بھی اپنا نہیں مانتی، وہ کہتی ہے کہ اس کا گھر بہت چھوٹا سا اور سمندر کے کنارے واقع تھا، وہ اکثر بحری جہازوں کے بارے میں بھی باتیں کرتی ہے حالانکہ اس کے ماں باپ کا کہنا ہے کہ وہ اسے کبھی بھی ساحل سمندر پر نہیں لے کر گئے اور اس نے بحری جہاز اب تک نہیں دیکھے، مگر وہ جس طرح ان کے متعلق بتاتی ہے اس سے لگتا ہے کہ اس نے بحری جہازوں کو اچھی طرح دیکھ رکھا ہے۔
مزید جانئے: نوجوان برطانوی ماں کی بیٹے کو کرسمس تحائف دلانے کے لئے شرمناک قربانی ، فحش اداکارہ بن گئی
سیلی جب تین سال کی تھی اس نے تبھی کہنا شروع کر دیا تھا کہ ’’میرا نام سیلی نہیں جوزف ہے۔ مگر اس کے والدین اس کی بات کو مذاق میں ٹالتے رہے۔مگر بعد میں جب سیلی نے اپنے پچھلے جنم کے بارے میں انتہائی مستند باتیں کرنا شروع کر دیں تو انہیں بھی یقین آنے لگا۔وہ اپنی ماں اینا سے کہتی تھی کہ ’’میری ایک ماں ہے، مگر وہ تم نہیں ہو، کوئی اور ہے۔‘‘اس کے علاوہ وہ اپنی ماں کو عجیب و غریب باتیں بتاتی۔ وہ کہتی تھی کہ ’’میں تمہارے پیٹ میں آنے سے پہلے اپنی نانی کے پیٹ میں تھی۔‘‘ کبھی پوچھتی کہ ’’ماں مجھے میرے ’’پر‘‘ واپس کب ملیں گے؟‘‘اس کے اس سوال سے ظاہر ہوتا تھا کہ پچھلے جنم میں اس کے پر تھے اور شاید وہ اڑا کرتی تھی۔ وہ اپنی ماں کو ایک گیت بھی سناتی اور کہتی کہ ’’میری ماں یہ گیت مجھے سنایا کرتی تھی۔‘‘سیلی کے والد رچرڈکا کہنا ہے کہ ’’سیلی نے 3سال کی عمر میں ایسی باتیں کرنی شروع کیں اور 2سال تک مسلسل وہ ایسی باتیں کرتی رہیں مگر جیسے ہی وہ پانچ سال کی ہوئی، اس کے بعد اس نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ لگتا ہے وہ اپنے پچھلے جنم کے متعلق بھول چکی ہے۔‘‘ مصنف ڈاکٹر وائن ڈایئر نے اپنی کتاب میموریز آف ہیون (جنت کی یادیں) میں اس سے ملتے جلتے اور بھی واقعات کا ذکر کیا ہے جن میں بعض بچے اپنے آپ میں اپنے کسی رشتہ دار کو دیکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک ایسے بچے کی مثال بھی دی جو کہتا تھا کہ اپنا باپ وہ خود ہے۔
مزید جانئے: شادی کی اس تصویر میں نظر آنیوالے بچے کے عکس کی حقیقت جان کر آپ بھی افسردہ ہو جائیں گے