حضرت عثمانؓ کاعصا توڑنےوالے پر اللہ کا عذاب ایسانازل ہوا کہ اس شخص کے جسم کا ایک حصہ گل سڑگیااوروہ ۔ ۔ ۔
لاہور(نظام الدین) امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حیا و تقوی اور حلم کا پیکر عطیم تھے, رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ عثمانؓ سے راضی ہے اور اللہ جس سے راضی ہوتا ہے اسکی زبان و نگاہ اور ہاتھ سے جو عمل بھی وقوع پذیر ہوتا ہے بازن اللہ ہوتا ہے۔یہ اللہ کے محبوب بندوں کی شان ہے اور فضیلت ہے کہ جو انکی دل آزاری کرتا ہے اللہ اس سنگدل اور گستاخ پر عذاب نازل فرماتے ہیں۔حضرت عثمان غنی ؓ کی شان میں جب بھی کسی نے گستاخی کی اس پر سخت ابتلا نازل ہوئی۔ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد نبوی شریف کے منبر اقدس پر خطبہ پڑھ رہے تھے کہ اچانک ایک بدنصیب اورخبیث النفس انسان جس کا نام ”جہجاہ غفاری”تھا کھڑا ہوگیا اور آپ کے دست مبارک سے عصا چھین کر اس کو توڑ ڈالا۔ آپؓ نے اپنے حلم وحیاء کی و جہ سے اس سے کوئی مواخذہ نہیں فرمایا لیکن خدا تعالیٰ کی قہاری وجباری نے اس بے ادبی اورگستاخی پر اس مردود کو یہ سزاد ی کہ ا سکے ہاتھ میں کینسر کا مرض ہوگیا اوراس کا ہاتھ گل سڑ کر گرپڑا اوروہ یہ سزا پاکر ایک سال کے اندرہی مرگیا۔