درجنوں شہری ائیرپورٹ کے رن وے پر جہازوں کے سامنے لیٹ گئے، کس کو ملک چھوڑنے سے روکنے کیلئے یہ انتہائی کام کرنا پڑا؟ جان کر آپ بھی ان کے جذبے کی داد دیں گے

درجنوں شہری ائیرپورٹ کے رن وے پر جہازوں کے سامنے لیٹ گئے، کس کو ملک چھوڑنے سے ...
درجنوں شہری ائیرپورٹ کے رن وے پر جہازوں کے سامنے لیٹ گئے، کس کو ملک چھوڑنے سے روکنے کیلئے یہ انتہائی کام کرنا پڑا؟ جان کر آپ بھی ان کے جذبے کی داد دیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ شب لندن کے سٹین سٹیڈ ایئرپورٹ پر اس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب 12سے زائد فلاحی کارکن تمام سکیورٹی بیریئر توڑتے ہوئے رن وے پر آ دھمکے۔ ان لوگوں کی اس قانون شکنی کے پیچھے کارفرما مقصد جان کر آپ بھی ان کی تحسین کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس وقت سٹین سٹیڈ ایئرپورٹ سے ایک پرواز روانہ ہونے جا رہی تھی جس میں نائیجیریا اور گھانا کے 100سے زائد پناہ گزینوں کو زبردستی ملک بدر کرکے واپس بھیجا جا رہا تھا اور یہ فلاحی کارکن اس پرواز کو روکنے کے لیے رن وے پر آ گئے اور جہازوں کے آگے لیٹ گئے۔
رپورٹ کے مطابق ان کارکنوں کا تعلق تین گروپوں سے تھا۔ ان کے رن وے پر جہازوں کے آگے لیٹنے پر ایئرپورٹ کو ٹریفک کے لیے بند کرکے تمام پروازوں کا رخ لندن کے دیگر ایئرپورٹس کی طرف موڑ دیا گیا۔ سٹین سٹیڈ ایئرپورٹ رات 10سے ساڑھے 11بجے تک بند رہا۔ مظاہرین رن وے پر ”کوئی بارڈر نہیں، کوئی ملک نہیں“ اور ”ملک بدری بند کرو“ کے نعرے لگا تے رہے۔ مظاہرین میں شامل ایما ہفس نامی لڑکی کا کہنا تھا کہ ”ہم اس لیے یہاں احتجاج کرنے اور پرواز کو روکنے آئے کیونکہ ان لوگوں کو واپس نائیجیریا اور گھانا ڈی پورٹ کرکے ان کی زندگیاں خطرے میں ڈالی جا رہی ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے جب مسلمانوں پر پابندی لگانے کا نسل پرستانہ فیصلہ کیا تو اسے دنیا بھر میں مسترد کیا گیا ۔ یہاں برطانیہ میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ بھی اتنا ہی قابل نفرت ہے لیکن اس کے خلاف کوئی نہیں بول رہا۔“

ایمریٹس ائیرلائن کے جہاز کے قریب سے گزرنے سے ہی مسافر جہاز بے قابو ہوگیا، مسافر شدید زخمی ہوگئے، یہ کیسے ممکن ہے؟ وجہ ایسی کہ جان کر آپ کو بھی ہوائی جہاز میں بیٹھنے سے ہی ڈر لگنے لگے
ایما کا مزید کہنا تھا کہ ”لوگوں کو محاصرہ کرکے حراست میں لیا جا رہا ہے اور رات کے اندھیرے میں باندھ کر ایئرپورٹ لایا جا رہا ہے اور واپس اسی خطرے میں بھیجا جا رہا ہے جس سے وہ بھاگ کر آئے تھے۔ اس سارے عمل میں ان پر جو ظلم و تشدد کیا جا رہا ہے وہ کوئی نہیں دیکھ رہا۔ کیا ہم واقعی ایسے معاشرے میں رہنا چاہتے ہیں جہاں اس طرح تشدد کرکے لوگوں کی اجتماعی ملک بدری معمول قرار پا چکی ہو؟“دوسری طرف برطانوی محکمہ داخلہ کے ترجمان کا اس واقعے پر کہنا تھا کہ ”ہم ہر کسی کے پرامن احتجاج کے حق کی عزت کرتے ہیں لیکن غیرقانونی مقیم لوگوں کی ملک بدری ہمارے موثر امیگریشن سسٹم کا لازمی جزو ہے۔ ہمیں توقع ہوتی ہے کہ جو لوگ غیرقانونی طور پر مقیم ہیں وہ رضاکارانہ طور پر واپس چلے جائیں گے لیکن جو ایسا نہیں کرتے ہیں انہیں مجبوراً زبردستی واپس بھیجنا پڑتا ہے۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -