دنیا کا وہ علاقہ جہاں مُردوں کو دفنانے کی بجائے ٹکڑے کرکے پرندوں کے آگے ڈال دیا جاتا ہے کیونکہ۔۔۔

دنیا کا وہ علاقہ جہاں مُردوں کو دفنانے کی بجائے ٹکڑے کرکے پرندوں کے آگے ڈال ...
دنیا کا وہ علاقہ جہاں مُردوں کو دفنانے کی بجائے ٹکڑے کرکے پرندوں کے آگے ڈال دیا جاتا ہے کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا کے کچھ مذاہب اور معاشروں میں انتقال کرجانے والوں کی تدفین کی جاتی ہے، بعض مذاہب میں جلایا جاتا ہے، اسی طرح اور بھی کئی طریقے رائج ہیں مگر چین کے علاقے تبت میں لوگ اپنے مرجانے والے پیاروں کے ٹکڑے کرکے چیلوں اور کوﺅں کو کھلا دیتے ہیں۔تبت میں بدھ مت کے پیروکار رہتے ہیں اور ان کی مقدس کتاب میں لکھا ہو اہے کہ ”تمہارا جسم دماغی(روحانی)جسم ہے جو کبھی مر نہیں سکتا، خواہ تمہارا سرقلم کر دیا جائے یا تمہارے ٹکڑے کر دیئے جائیں۔“
تبت کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ موت زندگی کا خاتمہ نہیں بلکہ ایک نئے سفر کا آغاز ہوتی ہے۔مرنے کے بعد انسان کی روح بعد ازحیات زندگی کے کئی مراحل میں سے گزرتی ہے اور ان مراحل میں اس کے راستے کا تعین ”کرما“ (زندگی میںکئے گئے اعمال)کرتا ہے۔یہ لوگ کسی شخص کو اس کی موت واقع ہونے کے کچھ ہی دیر بعدسیدھا بٹھا دیتے ہیں اور اسے دو دن تک ہاتھ نہیں لگاتے۔ اس دوران ایک راہب اپنی مقدس کتاب میں سے کچھ پڑھتا رہتا ہے۔ دو دن بعد میت کو آخری رسومات ادا کرنے کی جگہ پر ایک جلوس کی شکل میں لیجایا جاتا ہے جس کی قیادت راہب کرتے ہیں۔

مزید جانئے: پہلی سعودی خاتون جس نے وہ پیشہ اپنا لیا جو صرف مردوں تک محدود تھا
اس جگہ جسم کے ٹکڑے کرنے والا پیشہ ور شخص موجود ہوتا ہے جس کا تعلق بدھ مت کی بجائے کسی اور مذہب سے ہوتا ہے۔ اسے تبت کی زبان میں روگےاپس(Rogyapas) کہتے ہیں۔ یہاں روگیاپس تبت کے بدھ پیشوا کی ہدایات کے مطابق اس میت کے ٹکڑے کرتا ہے اور پھر چیلوں کو کھلا دیتا ہے۔بچ جانے والی ہڈیوں کو باریک پیس کران کا سفوف بنایا جاتا ہے اوروہی سفوف دودھ ، مکھن یا چائے میں ڈال کر گدھوں کو کھلا دیا جاتا ہے۔
تبت کے ان بدھوں کا عقیدہ ہے کہ گدھ جس شخص کاگوشت اور ہڈیوں کا سفوف نہ کھائیں یا اس کا کوئی تھوڑا سا حصہ بھی بچ جائے تو یہ لوگ اس شخص کو گناہگار تصور کرتے ہیں۔ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ یہ چیلیں مرنے والے شخص کی روح کو اپنے ساتھ ”جنت‘ ‘ میں لے کر جاتی ہیں اس لیے جس شخص کا گوشت یہ چیلیں نہ کھائیں اس شخص کا ٹھکانہ جنت کی بجائے دوزخ بن جاتا ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -