’جن لوگوں کا گھر شہر کے اس حصے میں ہوتا ہے وہ سوتے میں خراٹے لینے کے عادی ہوجاتے ہیں‘ جدید تحقیق میں سائنسدانوں نے انتہائی انوکھا انکشاف کردیا، خراٹوں کی ایسی وجہ بتادی جس کی طرف اب تک کسی کا دھیان ہی نہ گیا
اوسلو(مانیٹرنگ ڈیسک)یوں تو عمر، وزن اور تھکاوٹ وغیرہ جیسے عوامل کو بھی خراٹوں کی وجہ قرار دیا جاتا ہے مگر اب سائنسدانوں نے اپنی نئی تحقیق میں ان کی ایک اور وجہ بھی بیان کر دی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”خراٹوں اور بے وجہ تھکان کی ایک وجہ ٹریفک کی آلودگی بھی ہو سکتی ہے۔ جو لوگ مصروف سڑکوں کے آس پاس رہتے ہیں ان کے خراٹے لینے کی عادت میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ گاڑیوں کا شور، ان سے نکلنے والا دھواں و دیگر گیسیں خراٹوں کا باعث بنتی ہیں۔ بالخصوص ڈیزل سے چلنے والے انجنوں سے نکلنے والی زہریلی گیسیں اس کی وجہ بنتی ہیں۔گاڑیوں کے شور کے باعث انسان کی نیند بھی متاثر ہوتی ہے اور وہ ہر وقت بے چینی محسوس کرتا ہے اور تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے۔“
مَردوں کو دیکھتے ہی خواتین کی پہلی نظر ان کے جسم کے کس حصہ پر پڑتی ہے؟ جدید تحقیق میں ایسا انکشاف کہ مردوں کے سب خیالات غلط ثابت ہوگئے
ناروے کی برجن یونیورسٹی کے ماہرین نے یہ تحقیق 12ہزار افراد پر کی ہے جن میں ثابت ہوا ہے کہ سڑکوں کے قریب رہائش پذیر لوگ زیادہ خراٹے لیتے ہیں۔ مصروف شاہراہوں کے قریب رہنے والے مردوں میں سے 25فیصد ہفتے میں تین راتوں کو خراٹے لیتے ہیں۔ سروے کی گئی خواتین نے اگرچہ خراٹوں کی شکایت نہیں کی تاہم ان میں سے ایک چوتھائی کا کہنا تھا کہ وہ دن کے اوقات میں بھی غنودگی کا شکار رہتی ہیں۔ ٹریفک والے علاقوں سے دور رہنے والی خواتین میں یہ شرح بہت کم تھی۔
برجن یونیورسٹی کی ماہروبائی امراض اینی جانسن کا کہنا تھا کہ ”ہم جانتے ہیں کہ جو لوگ خود سگریٹ نہیں پیتے مگر سگریٹ کے دھوئیں کی زد میں رہتے ہیں ان کے خراٹے لینے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا جب یہ کہا جائے کہ ٹریفک کے زہریلا دھواں بھی خراٹوں کا باعث بنتا ہے تو ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے۔ہماری تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ مرد اور خواتین ٹریفک کے دھوئیں اور زہریلی گیسوں سے مختلف انداز میں متاثر ہوتے ہیں۔ جو مرد ٹریفک والے علاقوں میں رہتے ہیں ان میں خراٹے لینے کی عادت زیادہ ہوتی ہے جبکہ ایسے علاقوں میں رہنے والی خواتین نیند کی کمی کا شکار ہوتی ہیں اور دن کے اوقات میں بھی ان پر نیند کا خمار طاری رہتا ہے۔“