کیا خلائی مخلوق کے ساتھ انسانوں کا رابطہ قائم ہوچکا ہے؟ بالآخر امریکی حکومت سچ سے پردہ اٹھانے والی ہے، لیکن کب اور کیوں؟ آپ بھی جانئے

کیا خلائی مخلوق کے ساتھ انسانوں کا رابطہ قائم ہوچکا ہے؟ بالآخر امریکی حکومت ...
کیا خلائی مخلوق کے ساتھ انسانوں کا رابطہ قائم ہوچکا ہے؟ بالآخر امریکی حکومت سچ سے پردہ اٹھانے والی ہے، لیکن کب اور کیوں؟ آپ بھی جانئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) خلائی مخلوق کا مفروضہ قدیم زمانوں سے قائم ہے اور تاحال بعض لوگ اس پر یقین رکھتے ہیں اور اکثر اس کی نفی کرتے ہیں۔ تاہم امریکہ میں خلائی مخلوق کے متلاشیوں کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت جانتی ہے کہ دوسرے سیاروں سے خلائی مخلوق ہماری زمین پر آتی رہتی ہے اور اس سلسلے میں خفیہ رکھی گئی اہم دستاویزات عنقریب منظر عام پر آنے والی ہیں۔ برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق خلائی مخلوق کے وجود پر یقین رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ 1947ءمیں پیش آنے والے بدنام زمانہ واقعے ”روزویل “میں خلائی مخلوق کی ایک اڑن طشتری جانوروں کے ایک باڑے میں گر کر تباہ ہو گئی تھی لیکن امریکی حکومت اس واقعے کے شواہد بھی منظرعام پر نہیں لائی۔ اس وقت امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ باڑے میں گرنے والی طشتری دراصل موسمی صورتحال بتانے والا غبارہ تھا، مگر کئی سال بعد معلوم ہوا کہ دراصل یہ ایک جاسوس طیارہ تھا جو ایٹمی خطرے کی نشاندہی کے لیے پرواز کر رہا تھا اور گر کر تباہ ہو گیا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ نہ تو موسمی غبارہ تھااور نہ ہی جاسوس طیارہ۔ وہ خلائی مخلوق کی اڑن طشتری تھی جو زمین پر اترنے کے دوران اس باڑے میں گر کر تباہ ہو گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق اپالو 14کے خلانورد ایڈگر مشعیل، جو رواں برس فروری میں انتقال کر چکے ہیں، نے واقعے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”امریکی حکومت نے اس حوالے سے ایک پورا پروگرام ترتیب دے رکھا تھا کہ عوام کو یہ معلوم نہ ہونے پائے کہ خلائی مخلوق ہماری زمین پر آتی رہتی ہے۔ اس کی پہلی وجہ یہ تھی کہ حکومت کو یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ خلائی مخلوق انسانوں کی دشمن ہے اور آیا ہم اپنے آپ کو ان سے بچا سکتے ہیں یا نہیں۔ حکومت یہ بھی نہیں چاہتی تھی کہ سوویت یونین کو اس معاملے سے آگاہی ہو۔ اس پر پردہ ڈالنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی۔ “ کینیڈا کے ایک سابق وزیردفاع پاﺅل ہیلیئر نے بھی دعویٰ کررکھا ہے کہ ”خلائی مخلوق کا وجود ایک حقیقت ہے۔“ ان کا کہنا تھا کہ ”میں نے ایسے کئی شواہد دیکھ رکھے ہیں جن سے خلائی مخلوق کی زمین پر آمد کی تصدیق ہوتی ہے۔ میں پوری یکسوئی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے خلائی مخلوق کو دیکھ رکھا ہے یا جو لوگ خلائی مخلوق کے متعلق امریکی حکومت کی خفیہ دستاویزات دیکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں یا جو لوگ 1947ءکے روزویل کے واقعے میں تباہ ہونے والی اڑن طشتری کا ملبہ دیکھنے کے داعی ہیں وہ سچ بول رہے ہیں کیونکہ وہ واقعی خلائی مخلوق کی اڑن طشتری تھی۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -