ایک بوسہ اس نوجوان سعودی لڑکی کو بے حد مہنگا پڑگیا، اپنوں نے ہی وہ کام کردیا کہ کبھی خوابوں میں بھی نہ سوچا ہوگا
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی نژاد برطانوی نوجوان لڑکی کو جدہ شہر میں پنجرے میں قید کئے جانے کا انکشاف ہوا تو سعودی عرب کے ساتھ برطانیہ میں بھی ہلچل برپا ہو گئی۔ نوجوان لڑکی کے ساتھ اس کے اپنے باپ کے ناقابل یقین سلوک کی حیرت انگیز وجہ بھی اب سامنے آ گئی ہے۔
اخبار دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق 21 سالہ آمنہ الجعفری نے خود انکشاف کیا ہے کہ اسے سعودی عرب کی ایک یونیورسٹی میں ایک امریکی طالبعلم کے ساتھ بوس و کنار کرتے ہوئے دیکھ لیا گیا تھا، جس کے بعد والد نے سے اسے گھر کے اندر پنجرے میں قید کردیا۔
ریپبلکن پارٹی کا کنونشن، ڈونلڈ ٹرمپ کے استقبال کیلئے 100 خواتین نے اپنے کپڑے اتار کر شیشے اٹھالئے، اس شرمناک استقبال کی وجہ ایسی کہ جان کر آپ بھی حیرت میں ڈوب جائیں گے
برطانوی طالبہ کا کہنا ہے کہ اس کا والد جب بھی گھر سے باہر جاتا اسے آہنی سلاخوں کے پیچھے قید کرکے جاتا جبکہ گھر کی تمام کھڑکیوں پر سٹیل کی چادریں بھی لگائی گئی تھیں تاکہ اس کی چیخ و پکار کی آواز باہر نہ جاسکے۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس کا والد اسے چار سال قبل سعودی عرب لایا تھا جبکہ اس کی والدہ اور باقی بہن بھائی تاحال جنوبی ویلز میں مقیم ہیں۔
لڑکی کے والد کے خلاف لندن میں قانونی کاروائی شروع ہو چکی ہے۔ ملزم نے جج جسٹس ہولمین سے درخواست کی تھی کہ میڈیا کو اس کیس کے حقائق منظر عام پر لانے سے روکا جائے۔ جسٹس ہولمین نے یہ درخواست رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک برطانوی لڑکی کو قید میں رکھنے کا معاملہ ہے اور اس کے تمام حقائق دنیا کے سامنے آنا ضروری ہیں۔
واضح رہے کہ آمنہ الجعفری کا والد پہلے ہی یہ تسلیم کرچکا ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کو برطانیہ کے زہریلے طرز زندگی سے بچانے کے لئے پنجرے میں قید رکھا تھا۔