تاج محل کے بارے میں تو آپ کو معلوم ہوگا لیکن پاکستان میں بھی ایک بادشاہ نے اپنی محبت میں ایک مچھیری کا مقبرہ قائم کررکھا ہے، یہ کہاں ہے؟ انتہائی دلچسپ تاریخ جانئے
ٹھٹھہ(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں دریائے جمنا کے کنارے قائم محبت کی یادگار تاج محل کے بارے ساری دنیا جانتی ہے لیکن کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں بھی محبت کی ایک ایسی ہی یادگار موجود ہے جسے ایک بادشاہ نے اپنی محبوبہ کی یاد میں ایک بڑی جھیل کے عین درمیان تعمیر کروایا ۔
صوفیہ ضمیر اپنی خصوصی تحریر میں رقمطراز ہیں کہ محبت کی یہ یادگار کراچی شہر سے 122 کلومیٹر کی دوری پر ضلع ٹھٹھہ کی کینجھر جیل میں واقع ہے۔ جھیل کے عین وسط میں وہ دائروی مقبرہ ہے جسے بادشاہ جام تماچی نے اپنی محبوبہ نوری کیلئے تعمیر کروایا تھا۔ سندھ کے صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی کے کلام ’شاہ جورسالو‘ میں سور کا مود جام تماچی کی داستان بیان کرتے ہوئے بتاتا ہے کہ وہ ٹھٹھہ کا حکمران تھا، جو ایک مچھیرے کی بیٹی نوری پر دل ہار بیٹھا۔
’اہرام مصر پر لکھی اس چیز کے مطابق دنیا اگلے ماہ ختم ہوجائے گی کیونکہ۔۔۔‘ ایسا دعویٰ سامنے آگیا کہ دنیا بھر کے سائنسدانوں کی بھی ہوائیاں اڑگئیں
جام تماچی نے نوری سے شادی کرلی اور وہ اس کی سات بیویوں میں سے اس کی محبوب ترین بیوی کے مقام پر فائز ہوئی۔ کہتے ہیں کہ جام تماچی کی دوسری بیویاں نوری کو کمتر جانتے ہوئے اس سے شدید حسد کرتی تھیں اور اس کے خلاف شب و روز سازشیں بنتی تھیں، لیکن اس کے باوجود جام تماچی کے دل میں نوری کی محبت کم نہ ہوئی۔ حاسدوں کی سازشیں تو کامیاب نہ ہوئیں لیکن موت کے بے رحم پنجے نے نوری کو جام تماچی کے ہاتھ سے اچک لیا، اور بالآخر وہ خود بھی اپنی محبوبہ کے غم میں دنیا سے رخصت ہو گیا۔
جھیل کے عین درمیان واقع نوری کے مقبرے تک پہنچنے کیلئے کشتی استعمال کرنی پڑتی ہے۔ ایک جانب موجود سیڑھیاں مقبرے تک پہنچنے کا راستہ ہیں جس کے اندر سنہری اور سبز رنگ کی چادر میں لپٹی ایک قبر ہے، جہاں لوگ دعائیں مانگنے اور نذرانے پیش کرنے آج بھی آتے ہیں۔
یہ مقبرہ تاج محل جیسی شان و شوکت تو نہیں رکھتا لیکن اس کی سادگی بھی تاج محل کے جاہ جلال سے کم نہیں ۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ جام تماچی چودہویں صدی عیسوی میں ٹھٹھہ کا حکمران تھا، تاہم یہ کہنا مشکل ہے کہ نوری کا واقعی کوئی حقیقی وجود تھا یا وہ صرف شاہ عبداللطیف بھٹائی کے تصور کی تخلیق تھی۔