”سکول کے ایک باتھ روم میں خون دیکھا تو وارڈن نے ہمیں کپڑے اتارنے کو کہا، ہمیں بڑی بے عزتی محسوس ہوئی مگر۔۔۔ بھارت میں انتہائی شرمناک ترین واقعہ پیش آ گیا، والدین سراپا احتجاج بن گئے
مظفرنگر(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم روز بروز برھتے جا رہے ہیں اور ان جرائم کی نت نئی شرمناک شکلیں سامنے آ رہی ہیں جن سے ہندوستانی معاشرے میں ابھرتی ہوئی پستی واضح دیکھنے کو مل رہی ہے،انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں ایک ایسا ہی انوکھا اور شرمناک ترین واقعہ منظر عام پر آیا ہے جس میں ایک سکول وارڈن نے باتھ روم میں خون کے دھبے نظر آنے پر 70 طالبات کو سزا دینے کے لئے انہیں ’’الف ننگا ‘‘ کر تے ہوئے انہیں ’’ برہنہ حالت ‘‘ میں ہی گھنٹوں کلاس میں بیٹھے رہنے پر مجبور کیا ،واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد والدین سراپا احتجاج ، سکول انتظامیہ نے ہوسٹل وارڈن کو معطل کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ۔
ٹروکالر کی نئی ایپلیکیشن متعارف، گوگل ڈو کیساتھ انضمام کا بھی اعلان
بھارتی نجی چینل ’’این ڈی ٹی وی ‘‘ کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کتھولی کے تگری گاؤں میں لڑکیوں کے کستوربا گاندھی سکول میں انتہائی افسوسناک اور شرمناک ترین واقعہ پیش آیا جہاں ہاسٹل وارڈن نے باتھ روم میں خون کے دھبے اور داغ نظر آنے پرآگ بگولہ ہوتے ہوئے لڑکیوں کو ’’انوکھی سزا ‘‘ دینے کا فیصلہ کیا اور 70سے زائد طالبات کو ’’الف ننگا ‘‘کرتے ہوئے یہ دیکھنے کے لئے کہ ان میں سے کس لڑکی کے ’’ایام مخصوصہ ‘‘چل رہے ہیں ، انہیں گھنٹوں برہنہ حالت میں کلاس روم میں بیٹھنے پر مجبور کیا ۔سکول میں زیر تعلیم طالبات کے والدین نے شرمناک حرکت کرنے والی خاتون وارڈن کے خلاف ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔زیر تعلیم طالبات کے والدین کا کہنا ہے کہ وارڈن نے صرف بچیوں کی توہین ہی نہیں کی بلکہ انہیں دھمکیاں دی گئیں کہ اگر کسی لڑکی نے اس کی بات نہ مانی تو انہیں اس سے بھی بد تر سزا کا سامنا کرنا پڑے گا ۔اس شرمناک واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد سکول انتظامیہ نے خاتون وارڈن کو معطل کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اس پورے واقعہ کے بارے میں چھان بین کرے گی ۔
سکول میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعہ کے بعد اتر پردیش کے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے جبکہ مذکورہ سکول کے ہاسٹل سے اکثر طالبات کو ان کے والدین واپس اپنے گھروں میں لے گئے ہیں ۔کستوربا گاندھی سکول میں رہائشی ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ گذشتہ روز جمعرات کے دن پیش آیا جب ہم تمام لڑکیاں ہاسٹل کے کمروں میں موجود تھیں کہ سکول کی وارڈن میڈم پردھانا چاریا نے باتھ روم میں خون کے چند دھبے دیکھنے کے بعد ہمیں نیچے بلایا اور 70طالبات کو جبراکپڑے اتارنے پر مجبور کیا اور ان کا حکم نہ ماننے والی طالبات کو کڑی سزا دینے کی دھمکی دی ،ہم بچیاں ہیں ہم کیا کر سکتی تھیں؟اگر ہم ان کا حکم ماننے سے انکار کر دیتیں تو وہ ہمیں بری طرح مارتیں لہذا ہمارے پاس ان کا حکم ماننے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا ،ہم اپنے ساتھ ہونے والے اس شرمناک اور زلت آمیز سلوک پر وارڈن کے خلاف سخت کارروائی چاہتی ہیں ۔طالبہ کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت سکول میں کوئی استاد موجود نہ تھا اور میڈم پردھانا چاریہ نے ہمیں برہنہ حالت میں گھنٹوں کلاس روم میں بیٹھنے پر مجبور کیا ۔
دوسری طرف سکول کی وارڈن پردھانا چاریہ نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کسی طالبہ کو کپڑے اتارنے کا حکم نہیں دیا ،یہ سکول کے عملے کی میرے خلاف سازش ہے کیونکہ سکول کا عملہ نہیں چاہتا کہ میں یہاں رہوں ،مجھے سکول کے عملے کی نگرانی اور ان کے کام پر نظر رکھنے کا حکم دیا گیا ،میں ایک سخت گیر ایڈ منسٹریٹر کے طور پر مشہور ہوں اس لئے سکول کے عملے نے طالبات کو اپنے ساتھ شامل کر کے میرے خلاف سازش کی ۔وارڈن نے مزید کہا کہ”جب پڑھائی کی بات ہو تو میں سخت ہوں، اسی لئے لڑکیاں مجھے پسند نہیں کرتیں، ان طالبات کو عملے کے دوسرے افراد بھڑکا رہے ہیں جو مجھے پسند نہیں کرتے اور مجھے نکلوا دینا چاہتے ہیں۔وارڈن نے مزید کہا کہ جب پڑھائی کی بات ہو تو میں سخت ہوں، اسی لئے لڑکیاں مجھے پسند نہیں کرتیں، انہیں عملے کے دوسرے افراد بھڑکا رہے ہیں جو مجھے پسند نہیں کرتے اور مجھے نکلوا دینا چاہتے ہیں۔وارڈن نے مزید کہا کہ جب پڑھائی کی بات ہو تو میں سخت ہوں، اسی لئے لڑکیاں مجھے پسند نہیں کرتیں، انہیں عملے کے دوسرے افراد بھڑکا رہے ہیں جو مجھے پسند نہیں کرتے اور مجھے نکلوا دینا چاہتے ہیں۔
روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
واضح رہے کہ اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہاسٹل میں رہائش پذیر 35طالبات نے سکول چھوڑ کر اپنے گھروں کو روانہ ہو گئیں ہیں ۔