برطانیہ سے نماز پڑھتے مسلمانوں کی ایک ایسی تصویر سامنے آگئی کہ دیکھ کر دنیا بھر کے مسلمانوں کے پیروں تلے زمین نکل جائے گی
برن (مانیٹرنگ ڈیسک) مغرب میں اسلام کے خلاف صرف تشدد اور تعصب کا رویہ ہی نہیں پایا جاتا بلکہ کچھ ایسی مذموم حرکات بھی کی جاری ہیں کہ جن کا مقصد اس مذہب کے عقائد اور تعلیمات کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا ہے۔ متعدد مغربی شہروں میں نمودار ہونے والی مخلوط مساجد بھی ایک ایسی ہی مثال ہیں کہ جن کے عبادت گزاروں کے انداز و اطوار عام مسلمانوں کے لئے کسی صدمے سے کم نہیں۔
گزشتہ جمعہ کے روز انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جانے والی یہ تصویر سوئٹزرلینڈ کے شہر برن میں قائم کی گئی مخلوط مسجد کا منظر دکھارہی ہے، جہاں نماز جمعہ کی امامت ایک نوجوان خاتون کروارہی ہیں، اور ان کے مقتدیوں میں خواتین بھی شامل ہیں اور مرد بھی، جو سب ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ بیٹھے ہوئے ہیں۔
حرم شریف کا وہ متبرک دروازہ جو رمضان المبارک میں عام لوگوں کے لئے کھول دیا جائے گا
نماز جمعہ کی امامت کروانے والی دوشیزہ دوپٹے سے محروم اور جینز پہنے ہوئے ہیں۔ ان کا نام حلیمہ گوسائی حسین بتایا گیا ہے اور ان کا تعلق برطانیہ میں قائم کی گئی تنظیم انکلوسیو موسک انیشی ایٹو (IMI) سے ہے۔ اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق حلیمہ کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ پانچ سال سے لندن کی انکلوسیو مسجد آرگنائزیشن سے وابستہ ہیں۔ وہ کئی سال سے امامت کروا رہی ہیں اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے والوں میں خواتین کے ساتھ مرد بھی کھڑے ہوتے ہیں۔
حلیمہ کا مﺅقف ہے کہ اسلام خاتون کی امامت پر کوئی پابندی عائد نہیں کرتا، اور یہ کہ اس کے پیچھے خواتین کے ساتھ مرد بھی نماز ادا کرسکتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ مخلوط مسجد کا تصور ہی یہ ہے کہ اس میں ہر کوئی عبادت کے لئے آسکتا ہے، چاہے وہ خاتون ہو، مرد ہو، یا خواجہ سرا ہو،اور اسی طرح اس مسجد میں کوئی بھی امامت کے فرائض سرانجام دے سکتا ہے، چاہے وہ کوئی خاتون ہو، مرد ہو یا خواجہ سرا ہو۔
برطانوی تنظیم (IMI) مخلوط مساجد کے قیام کے لئے 2010ءسے سرگرم ہے۔ اس کی تقلید کرتے ہوئے برطانیہ کے علاوہ اب متعدد یورپی ممالک اور شمالی امریکا میں بھی اس طرح کی مساجد قائم کی جارہی ہیں۔ یہ تنظیم یورپ اور امریکا میں تو موجود ہے ہی، لیکن شاید آپ کے لئے اس کا یہ دعوٰی حیران کن ہو گا کہ اس کی شاخیں کشمیر اور پاکستان میں بھی کام کر رہی ہیں۔