آمنہ الفت کہتی ہیں ،وقت ہمیشہ ساتھ نہیں رہتا ،مگر گزرے ہوئے اچھے لمحات ہمیشہ یاد رہتے ہیں
آمنہ الفت ایک بہترین بیوٹیشن ہے، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد فلاحی کاموں میں مصروف ہو گئی، پھر شادی ہوئی، ماں بنی اور گھریلو زندگی میں ایک رول ماڈل ماں کا کردار ادا کیا۔ بہت کم خواتین گھریلو کام کاج اور پریکٹیکل لائف میں آنے کے بعد اس حد تک میچور ہوتیں،اپنی انتھک محنت سے بامِ عروج پر پہنچتیں اور آسمان کی بلندیوں کو چھوتی ہیں۔
آمنہ الفت نے بلندیوں کو چھونے کے لئے سیاست میں قدم رکھا اور مسلم لیگ(ق) میں شامل ہوئی، سیاست سے دور رہنے والی ایک بیوٹیشن نے میدان سیاست میں آ کر پریشان ہونے کی بجائے اپنے آپ کو ایک بہادر عورت ثابت کیا،اس میں کوئی شک نہیں کہ آمنہ الفت نے مسلم لیگ(ق) میں آ کر خواتین کے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔ پنجاب اسمبلی اُن کے ہاتھ میں تھی۔ آمنہ نے خواتین کے حقوق کے لئے جس انداز میں بھی آواز بلند کی اُنہیں کامیابی ملی، اس میں کوئی شک نہیں کہ اُن کے دورِ حکومت میں بہت سے ایسے کام ہوئے جنہیں لوگ آج بھی یاد کرتے ہیں جن میں ریسکیو1122اور ایجوکیشن پروگرام نہایت اہم ہیں۔
چند سوالات جو آمنہ الفت سے کئے گئے جن کے انہوں نے مختصر مگر ٹھوس جوابات دیئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے دورِ حکومت سے مہنگائی کا مقابلہ کیا جائے تو آج مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے۔ آج عوام، بجلی، گیس، پانی کے بلوں اور مہنگائی سے تڑپ رہے ہیں ایسے میں جئیں تو کیسے۔ ڈالر کی قیمت آسمان کو چھو رہی، پاکستانی روپے کی قیمت مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ ہمارا مُلک کیسے ترقی کر سکے گا اگر پیداوار اور غربت پر کنٹرول نہ کیا جائے، بہرحال آمنہ الفت کو اپنا دورِ اقتدار یاد آ رہا تھا۔
مَیں نے گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے اُن سے سوال کیا کہ مسلم لیگ(ق) تو ختم ہو چکی، مگر آپ کو سیاست میں رہنے کا شوق ہے اس شوق کو پورا کرنے کے لئے کسی اور سیاسی پارٹی میں شامل کیوں نہیں ہو جاتیں، میرے سوال پر آمنہ الفت نے ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے کہا کہ مجھے پی ٹی آئی سے آفر ہے، مگر مسلم لیگ(ق) سے میری روحانی وابستگی ہے اِس لئے مَیں اچھے وقت کے انتظار میں ہوں جب مسلم لیگ(ق) دوبارہ برسر اقتدار آئے گی۔
آمنہ سے پوچھا کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ(ن) والے اپنی سیاسی جماعت میں شامل کرنا چاہیں تو آپ کون سی جماعت میں جانا پسند کریں گی تو آمنہ الفت نے جواب دیا کہ سیاسی ردوبدل تو ہوتا رہتا ہے، لیکن مَیں پھر بھی یہی کہوں گی کہ چودھری پرویز الٰہی جدھر کا رُخ کریں گے ہم چند خواتین بھی اُسی قافلے میں شامل ہوں گی۔ آمنہ سے جب اُن کے دورِ حکومت کے اچھے دِنوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا، مگر اچھے گزرے ہوئے لمحات ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔ ***