ختم نبوت کا معنی و مطلب اور چناب نگر کانفرنس!

ختم نبوت کا معنی و مطلب اور چناب نگر کانفرنس!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اللہ رب العزت نے نبوت کی ابتدا سیدنا آدم علیہ السلام سے فرمائی اور اس کی انتہا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر فرمائی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہوگئی۔ آپؐ آخر الانبیاء ہیں، آپؐ کے بعد کسی کو نبی نہ بنایا جائے گا۔ اس عقیدہ کو شریعت کی اصطلاح میں عقیدۂ ختم نبوت کہا جاتا ہے۔
ختم نبوت کا عقیدہ ان اجماعی عقائد میں سے ہے، جو اسلام کے اصول اور ضروریات دین میں شمار کئے گئے ہیں، اور عہد نبوت سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان کا اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بلا کسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ہیں۔
الف: ۔۔۔ قرآن مجید کی ایک سو آیات کریمہ
ب : ۔۔۔ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث متواترہ (دو سو دس احادیث مبارکہ) سے یہ مسئلہ ثابت ہے۔
ج: ۔۔۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ پر منعقد ہوا، چنانچہ امام العصر حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری ؒ اپنی آخری کتاب ’’خاتم النبیین‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:
ترجمہ: ’’اور سب سے پہلا اجماع جو اس امت میں منعقد ہوا وہ مسیلمہ کذاب کے قتل پر اجماع تھا، جس کا سبب صرف اس کا دعویٰ نبوت تھا، اس کی دیگر گھناؤنی حرکات کا علم صحابہ کرامؓ کو اس کے قتل کے بعد ہوا تھا، جیسا کہ ابن خلدونؒ نے نقل کیا ہے، اس کے بعد قرناً بعد قرنِ مدعی نبوت کے کفر و ارتداد پر ہمیشہ اجماع بلافصل رہا ہے، اور نبوت تشریعیہ یا غیر تشریعیہ کی کوئی تفصیل کبھی زیر بحث نہیں آئی۔‘‘ (خاتم النبیین ص :67، ترجمہ ص : 197)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ حیات میں اسلام کے تحفظ و دفاع کے لئے جتنی جنگیں لڑی گئیں، ان میں شہید ہونے والے صحابہ کرامؓ کی کل تعداد 259 ہے۔ (رحمۃ للعالمین ج :2، ص: 213 قاضی سلمان منصور پوریؒ ) اور عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ و دفاع کے لئے اسلام کی تاریخ میں پہلی جنگ جو سیدنا صدیق اکبرؓ کے عہد خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی، اس ایک جنگ میں شہید ہونے والے صحابہؓ اور تابعینؒ کی تعداد بارہ سو ہے۔ (ختم نبوت کامل ص:304حصہ سوم از مفتی محمد شفیعؒ )
رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی کل کمائی اور گراں قدر اثاثہ حضرات صحابہ کرامؓ ہیں، جن کی بڑی تعداد اس عقیدہ کے تحفظ کے لئے جام شہادت نوش کرگئی۔ اس سے ختم نبوت کے عقیدہ کی عظمت کا اندازہ ہوسکتا ہے۔
قرآن مجید میں ذات باری تعالیٰ کے متعلق ’’رب العالمین‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے لئے ’’رحمۃ للعالمین‘‘ اور بیت اللہ شریف کے لئے ’’ھدی للعالمین‘‘ فرمایا گیا ہے، اس سے جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کی آفاقیت و عالمگیریت ثابت ہوتی ہے، وہاں آپؐ کے وصف ختم نبوت کا اختصاص بھی آپؐ کی ذات اقدس کے لئے ثابت ہوتا ہے، اس لئے کہ پہلے تمام انبیاء علیہم السلام اپنے اپنے علاقہ، مخصوص قوم اور مخصوص وقت کے لئے تشریف لائے، جب آپؐ تشریف لائے تو حق تعالیٰ نے کل کائنات کو آپ کی نبوت و رسالت کے لئے ایک اکائی (ون یونٹ) بنادیا۔
جس طرح کل کائنات کے لئے اللہ تعالیٰ ’’رب ‘‘ ہیں، اسی طرح کل کائنات کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ’’نبی‘‘ ہیں۔ یہ صرف اور صرف آپؐ کا اعزاز و اختصاص ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے جن چھ خصوصیات کا ذکر فرمایا ان میں سے ایک یہ بھی ہے:
’’ارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی النبیون‘‘
ترجمہ: ’’میں تمام مخلوق کے لئے نبی بناکر بھیجا گیا اور مجھ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، آپؐ کی اُمت آخری امت ہے، آپؐ کا قبلہ آخری قبلہ (بیت اللہ شریف) ہے، آپؐ پر نازل شدہ کتاب آخری اللہ آسمانی کتاب ہے۔ یہ سب آپؐ کی ذات کے ساتھ منصب ختم نبوت کے اختصاص کے تقاضے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے پورے کر دیئے، چنانچہ قرآن مجید کو ذکر للعالمین اور بیت اللہ شریف کو ھدی للعالمین کا اعزاز بھی آپؐ کی ختم نبوت کے صدقے میں ملا۔ آپؐ کی اُمت آخری امت قرار پائی جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: ’’انا آخر الانبیاء و انتم آخرالامم۔‘‘
حضرت علامہ جلال الدین سیوطیؒ نے اپنی شہرۂ آفاق کتاب ’’خصائص الکبریٰ‘‘ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا ، آپؐ ہی کی خصوصیت قرار دیا ہے۔ (دیکھئے ج:2، ص :193،197،284)
اسی طرح امام العصر علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ فرماتے ہیں:
’’وخاتم بودن آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) از میان انبیأ از بعض خصائص و کمالات مخصوصہ کمال ذاتی خود است۔‘‘
ترجمہ: ’’اور انبیاء میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم ہونا، آپؐ کے مخصوص فضائل و کمالات میں سے خود آپؐ کا اپنا ذاتی کمال ہے۔‘‘
عقیدہ ختم نبوت اور قادیانیت کی آگاہی کے لئے سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب میں 19,20 اکتوبر کو منعقد ہورہی ہے اسکو کامیاب بنانا تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔

مزید :

ایڈیشن 1 -