زیارت عمربن الخطابؓ
عُمربِنْ الخطابؓ۔رنگ ایسا کہ سفید وسرخ گلاب (خلافت کی ذمہ داریوں اور فاقہ کشی نے چھین لی جس کی آب وتاب۔) آنکھیں بڑی اُن میں ڈورِعُناب ۔ سَر کے بال کم ، بُہت کمیاب ۔ناک سِیدھا،گال بھرے بھرے‘ قَد لمبا،طوالت کے لیے عزت مآب۔ہاتھ پاؤں بڑے بڑے مگر ناموزونیت سے اجتناب ۔ ہردم سنجیدہ ،لہجہ کھرا،طبعیت میں غصہ ، چال تیز بس آہوئے بے تاب۔چہرے پر چاندنی ، مثال ماہتاب۔ دُعائے نبیؐ کا جواب ، جوابِ لاجواب ،آفتاب آمد دلیلِ آفتاب۔
اُس کا قبولِ اِسلا م ،کفر پر بجلیوں کا عتاب ۔ اُس کو خُدا کی لگن، اسی دُھن میں وہ مگن، اِسی کی آرزو میں وہ ماہیء بے آب ۔اُس کے سامنے کوئی رُستم نہ کوئی سہراب۔ کرگسانِ باطل کے لیے وہ ایک عقاب۔ خطیب مایہ ناز ،بارگاہِ حق میں اُس کے الفاظ باریاب ، اِس پرگواہ خدا کی آخری کتاب۔
صدیقؓ کاجانشین ، وہ امیرالمومنیں،بیتُ المال کا امیں ، اُس کے پاس ہر وقت پائی پائی کاحساب ۔ آپ اپنا محتسب ، اُس کی عمال پر نظر ، اپنے اعمال پر نظر ، ہر لحظہ زیر احتساب۔
اُس کی سپاہ بے پناہ ، چھاگئی مثالِ آب ۔ اُس کی سلطنت بے پایاں ، بے حساب۔ اُس نے ختم کر دیا قیصرو کسریٰ کا رُعب داب ۔ اُس کے گدا کیقباد وافراسیاب ۔ اُس کا عہد، عہدِ اسلام کا شباب ۔ اُس کی حکومت، استحکام انقلاب!
پیوند لگے کپڑے عزیز، مُسترد اطلس وکمخواب۔ اُس کی غذا سُوکھی روٹی اور پیالۂ آب۔ عسرتوں میں وہ شاداب۔ اُس کی نگاہ میں ہیچ عشرتوں کے سراب۔ اس کی اِک نگاہ سے دل کی کھیتیاں سیراب۔ اُس کا ذکر کارِثواب۔ اُس کی راہ، راہ صواب اُس کی سیرت، اہل حق کا نصاب۔
اُس کا ہر شرف ، بس شرفِ انتخاب ۔ اُس کی عظمتیں کہاں ہر کسی کو دستیاب ۔ اُس کے نام سے پہلے نامِ صدیقؓ ہی کا باب۔ اُس کے مشیر شیرِ خُدا ، بُو ترابؓ۔ اُس کی عزت ،عزتِ رسالت مآبؐ ۔ وہ نبیؐ کا رفیق ، انہی کے پاس محوِ خواب ۔ کافی ہے اُس کے لیے، یہ قولِ آنجنابؐ:
’’میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو ہوتے عمربن خطابؓ۔‘‘