خلیفہ دوم سیدنا حضرت عمر فاروقؓ
سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کو حضوراکرمؐ نے بارگاہ خداوندی میں جھولی پھیلا کر مانگا تھا اسی وجہ سے آپ کو ’’مرادِ مصطفےٰؐ‘‘ کے لقب سے بھی پکارا جاتا ہے۔ آپؓ عشرہ مبشرہ خوش نصیب صحابہ کرامؓ میں بھی شامل ہیں جن کو دنیا میں ہی حضوراکرمؐ نے جنت کی بشارت دے دی تھی۔
آپؓ کی صاحبزادی حضرت سیدہ حفصہؓ کو حضور اکرمؐ کی زوجہ محترمہ اور مسلمانوں کی ماں(ام المؤمنین) ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔
آپؓ کا نام عمر ابن خطاب ، لقب فاروق اور کنیت ابوحفص ہے، آپؓ کا سلسلہ نسب نویں پشت میں حضور اکرمؐ سے ملتا ہے مشہور روایت کے مطابق آپؓ نبوت کے چھٹے سال 33 سال کی عمر میں اسلام کی دولت سے مالا مال ہوئے ۔
سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کا رنگ سفید مائل بہ سرخی تھا، رخساروں پر گوشت کم قد مبارک دارز تھا، جب لوگوں کے درمیان کھڑے ہوتے تو سب سے اونچے نظر آتے۔ ایسا معلوم ہوتا گویا آپؓ سواری پر سوار ہیں آپؓ زبردست بہادر اور بڑے طاقت ور تھے اسلام لانے سے قبل جیسی شدت کفر میں تھی اسلام لانے کے بعد ویسی شدت اسلام میں بھی ہوئی۔ آپؓ خاندان قریش کے باوجاہت اور شریف ترین لوگوں میں شمار ہوتے تھے۔ زمانہ جاہلیت میں سفارت کاکام آپؓ ہی کے متعلق ہوتا تھا۔
آپؓ کے ایمان لانے کا واقعہ مشہو ر ومعروف ہے اور آپؓ کا اسلام لانا حضور اکرمؐ کی دعاؤں کا ثمرہ اور معجزہ تھا۔۔۔ ۔
آپؓ کے اسلام لانے کے اعلان سے صحابہ کرامؓ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور کفار پر رعب پڑ گیا۔۔۔ آپؓ کے اسلام لانے سے حضوراکرمؐ نے بیت اللہ میں ’’اعلانیہ‘‘ نماز ادا کی۔۔۔ سیدنا حضرت عمرفاروقؓ نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت سے قبل بیت اللہ کا طواف کیا اور کفار کے مجمع کو مخاطب کر کے کہا کہ میں ہجرت کر کے مدینہ جا رہا ہوں یہ نہ کہنا کہ میں نے چھپ کر ہجرت کی جس نے اپنی بیوی کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کروانا ہو وہ مجھے ہجرت سے روکے لیکن کفار میں سے کسی کو بھی آپؓ کا راستہ روکنے کی ہمت نہ ہوئی۔۔۔ آپؓ کے اسلام لانے سے دین اسلام بڑی تیزی کے ساتھ پھیلنے لگا۔
خلیفہ اول سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ کو اپنے دور خلافت میں اس بات کا تجربہ ہو چکا تھا کہ ان کے بعد منصب خلافت کیلئے سیدنا حضرت عمر فاروقؓ سے بہتر کوئی شخص نہیں حضرت عمر فاروقؓ کے انتخاب کیلئے حضرت ابو بکر صدیقؓ نے ’’خفیہ رائے شماری‘‘ کا طریقہ اختیار کیا۔
سیدنا حضرت عمر فاروقؓجب کسی صوبہ یا علاقہ میں کسی کو گورنر وغیرہ مقرر کرتے تو اس کی عدالت و امانت لوگوں کے ساتھ معاملات کے بارے میں خوب تحقیق کرتے۔۔۔ اور پھر اس کو مقررکرنے کے بعد اس کی مسلسل نگرانی بھی کرواتے۔۔۔ اور رعایا کو حکم تھاکہ میرے حکام (گورنرز) سے کسی کو بھی کوئی شکایت و تکلیف پہنچے تو وہ بے خوف وخطر مجھے اطلاع دیں آپؓ اپنے حکام کی ذرا ذرا سی بات پر گرفت کرتے اور ان کو مقرر کرتے وقت ایک پروانہ لکھ کر دیتے جس پر یہ ہدایات درج ہوتیں! باریک کپڑا نہ پہننا، چھنے ہوئے آٹے کی روٹی نہ کھانا، اپنے مکان کا دروازہ بند نہ کرنا، کوئی دربان نہ رکھنا تاکہ جس وقت بھی کوئی حاجت مند تمہارے پاس آنا چاہے بے روک و ٹوک آجاسکے بیماروں کی عیادت کو جانا، جنازوں میں شرکت کرنا۔۔۔۔
سیدنا حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے دور خلافت میں ’’بیت المقدس‘‘ کو فتح کرنے اور ’’قیصر وکسریٰ‘‘ کو پیوند خاک کر کے اسلام کی عظمت کا پرچم لہرانے کے علاوہ شام، مصر، عراق، جزیرہ خوزستان، عجم، آرمینہ، آذر بائیجان، فارس، کرمان، خرسان اور مکران (جس میں بلوچستان کا بھی کچھ حصہ آجاتا ہے) سمیت دیگر کئی علاقے فتح کئے۔
آپؓ کے دورِ خلافت میں 3600 علاقے فتح ہوئے، 900 جامع مسجدیں اور 4000 عام مسجدیں تعمیر ہوئیں۔ سیدنا حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے دور خلافت میں بیت المال یعنی خزانہ کا محکمہ قائم کیا۔ عدالتیں قائم کیں اور قاضی مقرر کئے۔ ’’جیل خانہ‘‘ اور پولیس کا محکمہ بھی آپؓ نے ہی قائم کیا۔ ’’تاریخ سن‘‘ قائم کیا جو آج تک جاری ہے۔ امیر المؤمنین کا لقب اختیار کیا فوجی دفتر ترتیب دیا۔ ’’دفترمال‘‘ قائم کیا، پیمائش جاری کی، مردم شماری کرائی، نہریں کھدوائیں، شہر آباد کروائے، ممالک مقبوضہ کو صوبوں میں تقسیم کیا۔ اصلاح کیلئے ’’درہ‘‘ کا استعمال کیا، راتوں کو گشت کر کے رعایا کا حال دریافت کرنے کا طریقہ نکالا، جا بجا فوجی چھاؤنیاں قائم کیں والنٹریو ں کی تنخواہیں مقرر کیں۔ پرچہ نویس مقرر کئے۔اس کے علاوہ بھی عوام کیلئے بہت سے فلاحی و اصلاحی احکامات آپؓ نے جاری کئے۔
سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کی شان و شوکت اور فتوحات اسلامی سے باطل قوتیں پریشان تھیں۔ 27 ذوالحجہ 23 ھ کو آپؓ حسب معمول نماز فجر کیلئے مسجد میں تشریف لائے اور نماز شروع کروائی۔۔۔ ابھی تکبیر تحریمہ ہی کہی تھی کہ ایک شخص ’’ابو لولو فیروز مجوسی‘‘ جو پہلے سے ہی ایک زہر آلود خنجر لئے مسجد کے محراب میں چھپا ہوا تھا اس نے خنجر کے تین وار آپؓ کے پیٹ پر کئے جس سے آپؓ کو کافی گہرے زخم آئے۔۔۔۔ آپؓ بے ہوش ہو کر گر گئے۔۔۔ اس دوران قاتل کو پکڑنے کی کوشش میں مزید صحابہ کرامؓ زخمی ہو گئے اور قاتل نے پکڑے جانے کے خوف سے فوری خودکشی کر لی۔۔۔۔
سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کے زخم درست نہ ہوئے اور پانچویں روز ’’یکم محرم الحرام‘‘ کو دس سال چھ ماہ اور دس دن تک 22لاکھ مربع میل زمین پر نظام خلافت راشدہؓ کو جاری کرنے کے بعد آپؓ نے 63 برس کی عمر میں ’’جام شہادت ‘‘ نوش کر لیا۔
حضرت صہیبؓ نے آپؓ کا جنازہ پڑھایا اور ’’روضہ نبوی‘‘ میں خلیفہ اول سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ کے پہلو میں دفن ہوئے۔۔۔ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ )