پٹرولیم مصنوعات:فائدہ کسے؟
اوگرا کی طرف سے معمول کے مطابق عالمی مارکیٹ میں تیل کی گرتی قیمتوں کو سامنے رکھتے ہوئے کمی کے لئے پہلے جو تجاویز تیار کی گئیں‘ ان کے مطابق مجموعی طور پر چار سے پانچ روپے فی لیٹر کم ہونا تھے‘ اس کے بعد پھر خیال آ گیا کہ وزارت خزانہ نے پچھلے ماہ بھی تجویز قبول نہیں کی اور ایک روپے فی لیٹر کی مہربانی کی تھی چنانچہ دوسری سمری تیار کرکے بھیجی گئی جس کے مطابق ایک روپے پانچ پیسے فی لیٹر کم کرنے کی تجویز دی گئی۔ خبر کے مطابق وزارت خزانہ نے یہ بھی تسلیم نہیں کی اور قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وزارت خزانہ نے اپنے ٹیکس اہداف کی کمی عوام کو دی جانے والی سہولت چھین کر پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ماضی میں بھی تیل کی قیمتوں میں کمی کا مکمل فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا گیا اور ٹیکسوں میں اضافہ کرکے یہ ٹیکس وصولی کے کھاتے میں ڈال لیا گیا، اب بھی اسی نوعیت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ حکومت نے تو وزیرخزانہ کی مہربانی سے دو تین ماہ میں تقریباً 30ارب روپے اس مد سے کمائے تھے‘ لیکن نرخوں میں کمی نہ کرنے سے براہ راست پی ایس او بھی مستفید ہوئی کہ اسے پانچ ارب ڈالر کی بچت ہو گئی۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت، منتخب اور جمہوری ہے، اگر یہی حضرات عوامی بہبود کا خیال نہیں کریں گے تو عوام میں ان کا تاثر کیا بنے گا؟ وزیر خزانہ ماہر معیشت ہیں تو ان کو کشکول توڑنے کا وعدہ پورا کرنا چاہیے۔ یہ نہیں کہ عوام کو ملنے والی رعایت سے ٹیکس ہدف پورا کرنے کی کوشش کی جائے۔ جب قیمت بڑھے تو عوام پر بوجھ لادنے سے گریز نہیں کیا جاتا، اس لئے حکومت کو فیصلے کرتے وقت یہ بھی دھیان رکھنا چاہیے کہ عوام کو زیادہ فائدہ پہنچے۔ یہ نہیں کہ عوام کو فائدہ نہ پہنچا کر خزانہ بھرا جائے۔