پاک،بھارت وزرائے اعظم کی متوقع ملاقات!
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی میں کمی کے آثار تو نہیں ہیں تاہم اس ماہ کی9تاریخ کو روس کے شہر صوفا میں ہونے والی شنگھائی کانفرنس نے ایک اور موقع فراہم کیا ہے کہ حالات کو معمول پر لانے کی کوئی صورت پیدا ہو، بھارت کی طرف سے مسلسل پاکستان مخالف اقدامات اور بلوچستان میں کھلی مداخلت نے پاکستان کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر آواز بلند کرے۔ پاکستان کی طرف سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ حال ہی میں ’’را‘‘ کی مداخلت کے ثبوت مل جانے کے بعد خاموشی مناسب نہیں، جبکہ بھارت کی طرف سے کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا۔ان حالات میں جب اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب پاکستان آئیں یہاں ملاقاتیں اور معلومات کے تبادلے ہوئے اور باقاعدہ کیس تیار کیا گیا، جس کی روشنی میں ملیحہ لودھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو باقاعدہ خط لکھ کر بھارت کی طرف سے مداخلت پر احتجاج کریں گی اور مسئلہ کو سلامتی کونسل کی سطح پر زیر غور لانے کو کہا جائے گا۔ان حالات میں شنگھائی کانفرنس ہو رہی ہے، جس میں پاکستان سے وزیراعظم محمد نواز شریف اور بھارت سے نریندر مودی جائیں گے۔خبر یہ ہے کہ اس کانفرنس میں پاکستان کو مستقل رکنیت دی جانا ہے اور اس موقع پر دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ون۔ ٹو۔ ون ملاقات بھی متوقع ہے، جس کے لئے تیاریاں بھی کر لی گئیں۔پاکستان نے ہمیشہ دونوں ممالک کے درمیان اچھے اور دوستانہ تعلقات کی کوشش اور حمایت کی اور ہمیشہ باور کرایا کہ کشمیر، سیاچن اور سر کریک جیسے متنازعہ مسائل کا حل بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے تلاش کر لیا جائے۔ ہر مرتبہ بھارت کی طرف سے یہ کوشش ناکام بنائی گئی اور اب تو مغربی دُنیا سے ثبوت مل رہے ہیں کہ پاکستان میں باقاعہ مداخلت کی جا رہی ہے۔ان حالات میں تو پاکستان کی جانب سے یہ مداخلت ختم کرنے ہی کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے جو اب اچھے تعلقات میں رکاوٹ ہے۔ اس ملاقات کو نتیجہ خیز بنانے کی ذمہ داری بھی بھارتی وزیراعظم کی ہو گی، دیکھیں کیا نتیجہ نکلتا ہے۔باقاعدہ ملاقات ہو بھی پاتی ہے یا صرف مصافحہ ہو گا۔