مضر صحت گوشت۔۔۔ سخت محاسبے کی ضرورت

مضر صحت گوشت۔۔۔ سخت محاسبے کی ضرورت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایسا پہلی مرتبہ تو نہیں ہوا،جناح ہال کے دفتر میں ریکارڈ کھنگالیں، تو پتا چل جائے گا کہ غیر صحت مند گوشت فروخت کرنے کا دھندا بہت پرانا ہے۔لاہور کارپوریشن کا شعبہ ویٹرنری یہ خدمات انجام دیتارہا، خبریں بھی شائع ہوئیں کہ مضر صحت گوشت ضائع کر دیا گیا، تاہم ان دِنوں میں معلوم ہوتا تھا کہ بعض قصاب ایسے مویشی یا بکرے، بکریاں ذبح کر دیتے ہیں، جو بیمار ہوں اور جن کے مر جانے کا خدشہ ہو۔ ایسے جانور بیماریوں کے وائرس والے ہوتے ہیں اور یہ وائرس انسانوں کو بھی بیمار کرتے ہیں، لیکن اِن دِنوں جو باتیں منظر عام پر آئی ہیں وہ بڑی تشویشناک ہیں۔ خبروں کے مطابق بیمار اور لاغر جانوروں کے علاوہ گدھے اور گھوڑے ذبح کر کے ان کا گوشت بھی فروخت کیا جاتا ہے اور بازار میں بکتا ہے۔ اِس سے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں جانے والے شوقین بڑے فکر مند ہوئے، لیکن اب ہوٹلوں اور ریستورانوں کی بِکری تو متاثر نہیں ہوئی۔گزشتہ روز تو حد ہو گئی، جب لاہور اور راولپنڈی سے مضر صحت گوشت منوں کے حساب سے پکڑا گیا۔لاہور ریلوے سٹیشن سے مشتبہ گوشت قبضے میں لے کر لیبارٹری بھیج دیا گیا کہ تجزیہ سے معلوم ہو کہ یہ واقعی کہیں حرام جانور کا تو نہیں۔
لاہور فوڈ اتھارٹی کی خاتون سربراہ کے سرگرم ہونے سے ایک فائدہ یہ بھی ہوا ہے کہ اب محکمہ لائیو سٹاک بھی حرکت میں آ گیا ہے۔ راولپنڈی، لاہور سے ٹھوکر نیاز بیگ اور باغبانپورہ سے بیمار اور لاغر جانوروں کا گوشت اِسی محکمے نے قبضے میں لیا، جبکہ مشتبہ گوشت لاہور فوڈ اتھارٹی نے مخبری پر پکڑا۔اِس تمام تر صورت حال کا نوٹس وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے لندن میں ہوتے ہوئے لیا اور سخت الفاظ میں انتباہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام کو حرام اور غیر صحت مند گوشت کھلانے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، اس کے ساتھ ہی یہ بھی خبر ہے کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی وزارتِ قانون نے متعلقہ قانون میں ترمیم پر غور شروع کر دیا ہے اور تجویز ہے کہ اس فعل کی سزا 8سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھا دی جائے۔قانون میں ترمیم کے ذریعے سزا بڑھانے اور وزیراعلیٰ کی دلچسپی اچھی بات ہے، لیکن یہ سوال تو پوچھا جا سکتا ہے کہ یہ لائیو سٹاک والے پہلے کہاں سوئے ہوئے تھے کہ یہ دھندا تو بہت پرانا ہے، لیکن اب ان کا حرکت میں آنا تو لاہور فوڈ اتھارٹی کی پیہم اور اَن تھک مشق کے بعد ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ کو محاسبہ بھی کرنا ہو گا۔

مزید :

اداریہ -