مہنگائی کی شرح؟
محکمہ شماریات کی طرف سے یہ خوش کن رپورٹ جاری کی گئی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہوئی اور گزشتہ ایک سال کے دوران مُلک میں صرف1.8فیصد مہنگائی ہوئی۔ یہ رپورٹ اس دور میں بڑی حیرت انگیز ہے جس کے دوران ہر طرف سے اشیاء ضرورت اور زندگی کے مہنگا ہو جانے کی دہائی دی جا رہی ہے۔ذرا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ بکرے کا گوشت گزشتہ سال 600روپے فی کلو تک تھا، جو اب 750روپے سے800روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ مرغی کے نرخ150سے ڈھائی سے پونے تین سو روپے فی کلو اور انڈے98روپے فی درجن ہو گئے ہیں، عوام کو کسی فیصد سے غرض نہیں وہ تو عملی طور پر مارکیٹ کے نرخوں پر فیصلہ کرتے ہیں، ہر کوئی فروٹ اور سبزیوں کی مہنگائی پر بھی چیخ رہا ہے۔نہ جانے محکمہ شماریات کو یہ تجزیہ اور نرخ کس نے اور کہاں سے مہیا کئے ہیں۔ اس رپورٹ سے حکومت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ اگر خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش ہے تو عمومی سطح پر اس کا نقصان ہوا ہے اور اگر صرف ریکارڈ کے لئے ہے تو یہ الگ مسئلہ ہے۔حکومت خود اپنی جماعت کے سنجیدہ کارکنوں سے گزشتہ برس سے اس برس کی مہنگائی کا موازنہ کراکے دیکھ لے محکمہ شماریات کی یہ رپورٹ حقائق کے مطابق نہیں۔