کرکٹ بورڈ۔۔۔ ٹیم سلیکشن اور امتیازی فیصلہ!

کرکٹ بورڈ۔۔۔ ٹیم سلیکشن اور امتیازی فیصلہ!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ میں جو ہو رہا ہے اس کا احتساب کون کرے گا؟ یہ سوال شائقین کرکٹ نے نئی سلیکشن کے بعد کیا، جس میں شاہد آفریدی، احمد شہزاد اور عمر اکمل کو تو مسترد کر دیا گیا اور یونس خان کو نہ صرف شامل کیا، بلکہ وہ چیئرمین بورڈ کے مشیر والے عہدہ پر بھی براجمان اور بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے اور بورڈ کے فیصلوں میں شامل رہے۔ خبروں کے مطابق نئی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین انضمام الحق نے اعلان کیا کہ شاہد آفریدی کو ان کی پرفارمنس کی بنا پر نہیں رکھا گیا تاہم وہ بہتر ثابت کر کے پھر جگہ بنا سکتے ہیں، احمد شہزاد اور عمر اکمل کے بارے میں دو الزام ہیں ان کی پرفارمنس پر سوالیہ نشان ہے تو نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے بھی مرتکب ہوئے ہیں، کہتے ہیں کہ انضمام الحق نے در حقیقت بورڈ کے چیئرمین کا فیصلہ سنایا ہے۔
شائقین کرکٹ نے درست فیصلہ قرار دیا تاہم سوال اُٹھایا ہے کہ یونس خان نے میدان میں امپائر سے جھگڑا کیا، میچ چھوڑ کر چلے گئے، اس کے باوجود ان کو نہ صرف پاکستان کپ کھیلنے کی اجازت دی گئی بلکہ وہ انگلینڈ جانے والے سکواڈ میں بھی شامل ہیں، اب خبر یہ ہے کہ بورڈ کی ایگزیکٹو میٹنگ میں وہ چیئرمین کے مشیر کی حیثیت سے شریک ہوئے، کرکٹ کے حلقوں نے ایسے فیصلوں پر سخت حیرت اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور سوال کیا کہ احمد شہزاد اور عمر اکمل ضابطہ کی خلاف ورزی کے مرتکب تھے تو یونس خان ان سے زیادہ بڑی خلاف ورزی کے مرتکب ہو چکے تھے، ان کو شامل نہ کرنا اور یونس خان کو معزز و محترم قرار دینا امتیازی سلوک ہے۔ اگر نظم و ضبط پیدا کرنا مقصود ہے تو پھر جو بھی غلطی کرے اس کی سرزنش لازمی ہے، بورڈ کو غور کرنا ہو گا۔
اس سلیکشن کے علاوہ بورڈ اب متعدد نئی تقرریاں کر رہا ہے۔ یہ اس کا اپنا نظم و نسق ہے، ضرور کرے، لیکن پاکستان کرکٹ کے جو معاملات خراب ہیں ان کو کون درست کرے گا؟ بورڈ کے پیر تسمہ پا حضرات سے کون نجات دلائے گا اس کا بھی تو علم ہونا چاہئے۔ وزیراعظم سرپرست ہیں، ان کو فرصت نہیں اور یہاں بورڈ میں من مانیاں ہو رہی ہیں ان سب کو درست کرنے کے اقدامات لازمی ہیں۔

مزید :

اداریہ -