سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پاکستان سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی چار اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے اورنج لائن ٹرین کے منصوبے کو مکمل کرنے کی اجازت دے دی ہے جسے لاہور کے شہریوں کے لئے خوشخبری کہا جا سکتا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے حکم دیا ہے کہ ٹرین کے روٹ میں موجود تاریخی مقامات کے تحفظ کے لئے 30 دن کے اندر مناسب اقدامات کرنے کے بعد منصوبے کی تکمیل کا کام شروع کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ پنجاب حکومت کے بنائے ہوئے اِس منصوبے کے بارے میں کوئی غیر قانونی پہلو نہیں دیکھا گیا۔لاہور ہائی کورٹ نے منصوبے کے بارہ مقامات پر کام روکنے کا حکم دیا تھا،جس کے خلاف سپریم کورٹ نے اپیلوں کی سماعت 17اپریل کو مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جو آٹھ ماہ بعد سنایا گیا،جبکہ مجموعی طور پر22ماہ بعد کام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت مل سکی۔ اورنج لائن ٹرین کا یہ منصوبہ بنیادی طور پر عوام کو سفر کی جدید اور سستی ترین سہولت مہیا کرنے کے لئے بنایا گیا،جس کے لئے 14ارب40 کروڑ ڈالر خرچ کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ 22ماہ تاخیر ہونے سے تعمیراتی اخراجات میں20فیصد تک اضافہ ہو جائے گا۔یہ منصوبہ سی پیک میں شامل ہے،اِس لئے اس کی تکمیل کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔اس کی تکمیل کے کام کی نگرانی کے لئے دو خصوصی کمیٹیاں بنائی جائیں گی،ایک کمیٹی ماہرین پر مشتمل ہو گی جو مرحلہ وار جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی کہ ٹرین چلنے پر ارتعاش مقررہ حد سے زیادہ تو نہیں ہے۔ویسے حکومتِ پنجاب نے ایسی شرائط کے بارے میں دورانِ سماعت پہلے ہی یقین دہانیاں کروا دی تھیں۔ اورنج لائن ٹرین کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ میٹرو اور سپیڈو بس سروس کے بعد اورنج لائن ٹرین کے ذریعے تیز رفتار، محفوظ اور سستے ترین سفر کی سہولت سے روزانہ لاکھوں افراد فائدہ اُٹھا سکیں گے۔ منصوبے پر دوبارہ کام شروع کرنے کی اجازت ملنے سے جہاں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور اُن کی ٹیم کے ساتھ ساتھ ایسے لاکھوں افراد نے بھی سُکھ کا سانس لیا ہے، جو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے گھر سے اپنے کام کی جگہ پر جاتے ہیں۔ سفر کی یہ جدید اور سستی سہولت لاہور کے شہریوں کے لئے ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہو گی، کیونکہ بڑی تعداد میں موٹر گاڑیوں میں سفر کرنے والے میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین کے ذریعے منزل مقصود تک پہنچا کریں گے تو گردو غبار اور آلودگی سے شہری محفوظ رہ سکیں گے۔ محکمہ ماحولیاتی آلودگی کو بھی اپنے اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔عوام کو کھٹارہ بسوں اور ویگنوں میں سفر کے لئے طویل انتظار بھی نہیں کرنا پڑے گا،جبکہ رکشوں کے غیر معمولی طور پر زیادہ کرائے سے بھی نجات ملے گی۔یہ کہا جا سکتا ہے کہ پنجاب حکومت کی طرف سے عوام کو جدید، محفوظ اور سستی ترین سفر کی یہ سہولت ایک تحفے کے طور پر ملے گی۔ضرورت اِس بات کی ہے کہ جس قدر تاخیر ہو چکی ہے، اُسے فراموش کر کے غیر سرعت کے ساتھ منصوبے کو جلداز جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جائے۔

مزید :

اداریہ -