ریلوے اور پی آئی اے
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ناقص ریلوے انجنوں کے بارے میں تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کا تعاون حاصل کیا جائے گا اور ریلوے کسی ایسی کمپنی کے انجن نہیں خریدے گی جو اچھی کارکردگی والے نہیں ہوں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے یہ بات میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہی کہ چین سے خریدے گئے اربوں روپے کے دس انجن خراب ہو کر بے کار کھڑے ہیں،خواجہ سعد رفیق نے اس سوال کے جواب میں کوئی جواز نہیں تراشا اور واضح کیا کہ پوری تحقیقات کے بعد قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے کر فیصلے کئے جائیں گے۔ انہوں نے ریلوے کی کارکردگی کا پھر جائزہ لیا اور کہا کہ ریلوے کی نجکاری کی ضرورت نہیں کہ اس کا خسارہ پانچ ارب روپے تک کم کیا گیا ہے اور کارکردگی بہتر بنانے سے مزید کم ہوگا۔ انہوں نے نئے انجنوں کی آمد کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ بہتری کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر ریلوے کی اس بات کی تائید تو پی آئی اے ملازمین کی جائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین کی اس بات سے ہوئی کہ خواجہ سعد رفیق کو پی آئی اے دے دی جائے، جہاں تک ریلوے کی کارکردگی کا تعلق ہے تو اس کی شہادت ملتی رہتی ہے۔ اگرچہ ابھی بہت کام کرنا باقی ہے اور خواجہ سعد رفیق نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے۔ اخبار نویسوں نے وقتاً فوقتاً جو رائے دی، خواجہ سعد رفیق نے اس کے تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ بھی لیا اور قابلِ عمل تجاویز کو تسلیم بھی کیا، ان کے مطابق نئے انجن آ جائیں گے تو حالات بہت بہتر ہوں گے۔ریلوے کی اس کارکردگی کے تناظر میں عوامی خواہش یہ بھی ہے کہ پی آئی اے ایک قومی اثاثہ ہے، اسے ڈوبنے سے بچایا جائے اور جو کارکردگی ریلوے میں وزیر موصوف نے دکھائی ایسا ہی کوئی کارنامہ ایئر لائن میں بھی دکھایا جائے۔