ایل پی جی قیمتوں میں بلا اجازت اضافہ
ایل پی جی کی قیمت ایک بار پھر بڑھادی گئی، اوگرا کی اجازت کے بغیر مارکیٹ کمپنیوں نے از خود 10روپے فی کلو اضافہ کر دیا۔ یوں گھریلو سلنڈر مزید120روپے اور کمرشل سلنڈر 480 روپے مہنگا ہو گیا۔گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یہ چوتھا اضافہ ہے یہ کمپنیاں پہلے ہی25روپے فی کلو تک قیمت بڑھا چکی ہیں اور اب تک ان سے کسی نے پوچھا تک نہیں۔
قواعد اور اصول کے مطابق گیس اور پٹرولیم کے نرخوں تک اوگرا کی رسائی اور ذمہ داری ہے اور اضافہ اوگرا کی منظوری کے بغیر نہیں کیا جا سکتا، لیکن مارکیٹ کمپنیاں ہمیشہ سے اپنی من مانی کرتی چلی آئی ہیں اور اب بھی ایسا ہی کیا گیا ہے۔
اس وقت پورا ملک سیاب کی تباہ کاریوں کی طرف متوجہ ہے، ہر دل اس نقصان پر دُکھی اور افسردہ ہے جو پانی کی شدت کے باعث ہوا، لیکن ہمارے منافع خور بھائی اپنے کام میں مصروف ہیں اور موقع بے موقع اپنے فائدے والے اقدامات کرتے رہتے ہیں۔ یہ تو حکومت اور متعلقہ محکموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ صورت حال پر نظر رکھیں اور اپنے اپنے دائرہ اختیار میں کوئی بے ضابطگی یا بدعنوانی نہ ہونے دیں، لیکن ایسا ہو نہیں رہا۔
جہاں تک ایل پی جی کا تعلق ہے تو کمرشل سے بھی زیادہ گھریلو ضرورت زیادہ اہم ہے ،جو حضرات تجارت کے لئے استعمال کرتے ہیں وہ استعمال میں آنے والی اشیاء کی مہنگائی کو اپنی تیار کردہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کر کے نقصان پورا کر لیتے ہیں، لیکن گھریلو استعمال والوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ عوام پہلے ہی مہنگائی سے تنگ آ چکے ہیں کہ اب ایسے اقدامات ہو رہے ہیں، جو مزید بوجھ کا باعث بنتے ہیں۔
یہ درست کہ حکومت گو ناگوں مسائل سے دوچار ہے، لیکن حکومت صرف وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ہی کا نام تو نہیں، کابینہ میں وزراء بھی تو ہیں۔ آئل اور گیس کی بھی وزارت اور اس کے وزیر موجود ہیں۔ کیا یہ ان کا فرض نہیں کہ وہ مارکیٹ میں ہونے والی ایسی تبدیلیوں پر بھی نظر رکھیں اور ناجائز یا خلاف قاعدہ کام نہ ہونے دیں۔ وزیر موصوف اور اوگرا کا فرض ہے کہ وہ اس امر کا نوٹس لیں کہ اوگرا کی پیشگی منظوری کے بغیر مارکیٹ کمپنیوں نے ایک ہفتے کے دوران چار بار قیمت بڑھا کر عوام کو زیر بار کیوں کیا؟ اس کی تحقیق لازم ہے اور ضروری ہے کہ حکومت ان حضرات کے خلاف کارروائی کرے، جنہوں نے یہ منافع خوری کی۔ غفلت سے مرتکب اوگرا اہلکاروں سے جواب دہی بھی لازم ہے۔ وزیر موصوف فوری طور پر اضافہ واپس کرا کے نرخ معمول پر لائیں۔ *