پاکستان پر بھارتی وزیر خارجہ کی بے بنیاد الزام تراشی
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان پر الزام تراشی کا مقصد کشمیر جیسے سلگتے مسئلے سے توجہ ہٹانا ہے،بھارتی سفیر کی اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی دُنیا بھر میں مثال نہیں ملتی۔ بھارت ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیریوں کی آواز دبا رہا ہے، علاقائی امن سے متعلق بھارت کا طرزِ عمل افسوسناک ہے، بھارت نے افغان سرزمین کو بھی مذموم مقصد کے لئے استعمال کیا ہے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا جرأت مندانہ کردار دُنیا کے سامنے ہے۔
بھارت نے ایک طرف تو مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، جبکہ دوسری جانب کشمیر کی کنٹرول لائن پر گولہ باری کا سلسلہ بھی کئی سال سے جاری رکھا ہوا ہے۔ گزشتہ روز بھی نکیال سیکٹر میں ایک بار پھر فائرنگ کر کے ایک لڑکی کو شہید کر دیا گیا،جبکہ دو شہری زخمی ہو گئے اِس بھارتی جارحیت کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا،جس سے بھارتی توپیں خاموش ہو گئیں۔ایک طرف تو بھارت کی اشتعال انگیزی کا یہ عالم ہے اور دوسری جانب اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر نے پاکستان کے خلاف بے سروپا الزامات پر مبنی تقریر کی اس کے بعد وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی پاکستان پر الزام دہرایا کہ وہ مذاکرات کو آگے بڑھنے سے روک رہا ہے،جبکہ امرِ واقعہ یہ ہے کہ پاکستان کی مخلصانہ امن کوششوں کا بھارت نے کبھی مثبت جواب نہیں دیا،بھارت پاکستان کے لئے ہمیشہ مشکل ہمسایہ ثابت ہوا، بنگلہ دیش، نیپال اور مالدیپ جیسے مُلک بھی جو سارک کے رکن اور بھارت کے ہمسائے ہیں،بھارت کے طرزِ عمل کے شاکی رہتے ہیں۔
2015ء میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم پاک بھارت ڈائیلاگ بحال کرنے پر متفق ہو گئے تھے،لیکن اِس فیصلے پر آگے بڑھنے کی بجائے بھارت ٹال مٹول سے کام لیتا رہا۔یہ مذاکرات شروع ہونے والے تھے کہ کشمیری رہنماؤں کو پاکستان ہائی کمیشن کی تقریب میں شرکت کی دعوت دینے پر بھارت نے مذاکرات ملتوی کر دیئے،حالانکہ کشمیری رہنما اِس سے پہلے بھی مختلف مواقع پر ہائی کمیشن کی تقریبات میں شرکت کرتے رہتے تھے اور اِس کی بنیاد پر کبھی مذاکرات کا التوا نہیں ہوا تھا ایسے لگتا ہے کہ اسلام آباد میں جامع مذاکرات کی بحالی کا جو اعلان ہوا تھا بھارت اِس سے فرار کا راستہ ڈھونڈ رہا تھا اور جونہی کشمیری رہنماؤں کی ہائی کمیشن کی تقریب میں شرکت کی اطلاع سامنے آئی اس نے اس بنیاد پر مذاکرات ملتوی کر دیئے۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں پاکستان پر دہشت گردی کو ایکسپورٹ کرنے کا بھونڈا الزام عائد کیا ہے،جبکہ سزائے موت پانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنے اعترافی بیان میں وہ تمام تفصیلات بتا دی ہیں جو بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کرتا ہے۔اِس مقصد کے لئے افغان سرزمین بھی استعمال کی جا رہی ہے اور بلوچستان میں بھی کلبھوشن نے وسیع نیٹ ورک بنا رکھا تھا اِسی لئے وہ بار بار ایران سے پاکستان کے چکر لگا رہا تھا جہاں وہ نام بدل کر ایرانی علاقے چاہ بہار میں تاجر کے بھیس میں مقیم تھا، جبکہ وہ بحریہ کا افسر اور وہاں سے ’’را‘‘ میں ڈیوٹی پر تھا۔سشما سوراج نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف جو تقریر کی وہ سب اس کے اپنے جاسوس کے اعترافی بیان کی روشنی میں پہلے ہی غلط ثابت ہو چکی ہے۔
بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے،لیکن جہاں جانوروں کی حفاظت کے نام پر انسانوں کو تہہ تیغ کیا جا رہا ہے وہ کیسی جمہوریت ہے؟سشما سوراج کی ہرزہ سرائی کے جواب میں پاکستان کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے درست کہا ہے کہ بھارت خودکو دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا ہے،یہ دعویٰ غلط ہے۔حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں دُنیا کی سب سے بڑی منافقت ہو رہی ہے۔ذات پات کے نظام نے چھوٹی جاتوں کے ہندوؤں کی زندگی تو اجیرن کر ہی رکھی ہے، مودی جب سے برسر اقتدار آئے ہیں انہوں نے طے شدہ سکیم کے تحت مسلمانوں کے خلاف ایسے اقدامات شروع کر رکھے ہیں جو نظر بھی آتے ہیں اور اُن میں خبثِ باطن بھی جھلکتا ہے،22کروڑ مسلمانوں کی آبادی والے مُلک کی پارلیمینٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی شرمناک حد تک کم ہے اور بمشکل 2فیصد ہے،اب اسے مزید کم کیا جا رہا ہے۔
حال ہی میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والی ریاست یوپی میں جہاں کسی زمانے میں ریاستی اسمبلی میں مسلمان نمائندوں کی تعداد80 سے متجاوز تھی، بی جے پی نے ایک بھی مسلمان کو اپنی پارٹی کا ٹکٹ نہیں دیا، انتخابات جیت کر مودی نے ایک ایسے شخص کو وزیراعلیٰ بنا دیا جو مسلمانوں کا کٹر دشمن ہے اور اس نے اپنے خیالات کبھی نہیں چھپائے اِسی طرح مودی نے مسلمان اکثریت کی ریاست کشمیر میں جو اقوام متحدہ کے نزدیک متنازعہ علاقہ ہے، اپنا ہندو وزیراعلیٰ بنانے کے بہت جتن کئے۔اگرچہ وہ اس میں کامیاب تو نہ ہو سکے،لیکن کوشش انہوں نے پوری کی،اب وہ اِس میں ناکامی کے بعد آئین کی وہ دفعہ ہی بدلنا چاہتے ہیں یا آئین سے نکال دینا چاہتے ہیں،جس کی وجہ سے کشمیر کو خصوصی اہمیت حاصل ہے،ان تمام اقدامات نے بھارت کا سیکولر چہرہ بے نقاب کر دیا ہے اور اس طرح بھارت کی متعصب لیڈر شپ اس امر پر مہر تصدیق ثبت کر رہی ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کے قائداعظم محمد علی جناحؒ نے بہت بروقت ہندو لیڈروں کے منفی عزائم کو بھانپ لیا تھا اور پاکستان بنا کر دم لیا تھا۔
سالہا سال سے بھارت نے وطیرہ اختیار کر رکھا ہے کہ جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیراعظم جب بھی اپنی تقریر میں مسئلہ کشمیر کا تذکرہ کرتے یا کشمیر میں مظالم کو نمایاں کرتے ہیں۔ بھارت جواب میں پاکستان پر دہشت گردی کے پرانے الزامات دھرانا شروع کر دیتا ہے،حالانکہ کشمیر کے عوام جو جدوجہدِ آزادی کر رہے ہیں اُسے کوئی دہشت گردی ماننے کے لئے تیار نہیں، بھارت کی سیکیورٹی افواج کشمیر میں جو ظلم روا رکھ رہی ہیں دہشت گردی کی تعریف تو اُن پر صادق آتی ہے۔ ایک بھارتی میجر نے اپنی جیپ کے اگلے حصے پر ایک کشمیری کو باندھ کر جس طرح سڑکوں پر گشت کیا اسے ریاستی دہشت گردی سے کم کوئی نام دیا جا سکتا ہے؟جب ایسی ہی باتوں کی طرف توجہ دِلائی جاتی ہے تو بھارت کے رہنما سیخ پا ہو کر پاکستان پر ایسی الزام تراشی پر اُتر آتے ہیں جس کا کوئی وجود نہیں،کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے،پاکستان کے وزیراعظم نے اپنے خطاب میں اگر کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا اور اس کے لئے اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنے کے لئے کہا تو اِس میں غلط کیا ہے؟اس کا جواب نہیں بن پڑا تو سشما سوراج نے آپے سے باہر ہو کر پاکستان کو دہشت گردی برآمد کرنے والا مُلک قرار دے ڈالا،جبکہ دُنیا مانتی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے اور اگر کسی مُلک نے دہشت گردی پر قابو پایا ہے تو وہ پاکستان ہے۔