بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن
ہفتہ کی رات نیشنل گرڈ میں فنی خرابی کے باعث بجلی کا میجر بریک ڈاؤن ہونے سے مُلک کا بڑا حصہ اندھیرے میں ڈوب گیا، دارالحکومت اسلام آباد سمیت لاہور، پشاور،راولپنڈی، کراچی، کوئٹہ اور دوسرے شہروں میں بجلی بند ہو گئی۔ سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے میڈیا پر بتایا کہ رات 11بج کر53منٹ پر اوچ ٹرانسمشن لائن کے دو ٹاور اُڑا دیئے گئے، جس کی وجہ سے سسٹم ٹرپ کر گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد اور پشاور کی بجلی تین گھنٹے کے بعد بحال کر دی گئی تھی،8گھنٹے کے اندر دوسرے تمام علاقوں کی بجلی بھی بحال کر دی گئی۔
گزشتہ ایک ماہ میں بجلی کے میجر بریک ڈاؤن کا یہ تیسرا واقعہ ہے، وزیراعظم نے پہلے دو واقعات میں خرابی کے بارے میں رپورٹ طلب کی تھی، جو اب تک انہیں مل گئی ہو گی۔ اس میں جن خرابیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، اُن کی روشنی میں اصلاحِ احوال کی کوششیں کی جانی چاہئیں۔ البتہ تازہ ترین واقع تو تخریب کاری اور دہشت گردی کا شاخسانہ نکلا ہے۔ پہلے بھی بلوچستان کے مختلف حصوں میں بجلی کے ٹاور دھماکے یا فائرنگ سے اڑائے جاتے رہے ہیں، لیکن ان کی وجہ سے اتنا بڑا بریک ڈاؤن شاید پہلے کبھی نہیں ہوا، پے در پے بریک ڈاؤن کے جو واقعات ہوئے ہیں اُن سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ بجلی صرف کسی ٹرانسمشن لائن میں فنی خرابی کی وجہ سے ہی بند نہیں ہوتی، بلکہ دہشت گردوں نے بھی ٹرانسمشن لائنوں کو ہدف بنا رکھا ہے، اس لئے بجلی کے ٹاوروں کی حفاظت کا نظام بھی وضع کرنا چاہئے اور ٹرانسمشن لائنوں میں خرابی کی و جہ سے جو لائنیں ٹرپ کر رہی ہیں ان کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ایسے واقعات میں افواہ ساز فیکٹریاں سرگرم ہو جاتی ہیں اور انہیں کسی نہ کسی بحران سے جوڑ کر من پسند نتائج بھی نکالے جاتے ہیں، اس لئے تخریب کاروں اور ٹرانسمشن لائنوں کی صورت حال توجہ کی محتاج ہے۔