تفریحی مقامات کے قریب جان لیوا حادثات
ہیڈ بلوکی میں سیر کے لئے آنے والے دو نوجوان دریا ئے راوی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے، دونوں اپنے دوستوں کے ہمراہ سیر کے لئے ہیڈ بلوکی گئے ہوئے تھے، جہاں انہوں نے دریا میں نہانا شروع کر دیا اور نہاتے ہوئے گہرے پانی میں چلے گئے اور یوں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔دریاؤں یا نہروں میں نہاتے ہوئے ایسے حادثات پہلے بھی ہوتے رہتے ہیں اور عموماً حادثے کی نوعیت یکساں ہوتی ہے یعنی نہاتے ہوئے گہرے پانی میں چلے جانا اور یوں ڈوب جانا، ایسی خبریں اخبارات میں شائع ہوتی رہتی ہیں اور پڑھنے والے پڑھتے بھی رہتے ہیں لیکن مقام افسوس ہے کہ دریا میں کودنے سے پہلے اکثر نوجوان یہ خیال نہیں رکھتے کہ دریا میں کہاں پانی گہرا ہے اور کہاں نہیں ہے، عام طور پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جو نوجوان دریاؤں میں اس طرح کے حادثات کا شکار ہوتے ہیں وہ تیرنا نہیں جاتے اور جونہی وہ گہرے پانی میں جاتے ہیں جلد ہی ڈوبنے لگتے ہیں ، آناً فاناً افسوس ناک حادثہ ہو جاتا ہے۔ کراچی کے ساحل سمندر پر بھی ایسے حادثات ہوتے رہتے ہیں کہ تفریح کے لئے گئے ہوئے نوجوان مہم جوئی کرتے ہوئے سمندر میں اتر جاتے ہیں اور یوں حادثہ ہوجاتا ہے پشاور کے قریب سرد ریاب کے مقام پر بھی حادثات ہوتے رہتے ہیں ہر جگہ حادثے کی وجہ ایک ہی ہوتی ہے تاہم یہ دیکھا گیا ہے کہ عموماً نہانے والے بے احتیاطی کرتے ہیں اور یوں اپنے والدین اور دوسرے عزیز و اقارب کو گریہ کناں چھوڑ جاتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ تفریحی مقامات کے قریب جہاں جہاں بھی لوگ اس طرح کی مہم جوئی کرتے ہیں متعلقہ انتظامیہ انتباہی بورڈ لگائے اور لوگوں کو خبردار کرے کہ وہ دریا میں اترنے سے گریز کریں ہو سکے تو ایسے مقامات پر لوگوں کی رہنمائی کے لئے عملہ بھی متعین کیا جا سکتا ہے تاہم احتیاط کا تقاضا ہے کہ تفریح کے لئے گئے ہوئے گروہوں کے سربراہ یا ان کے سینئر نوجوانوں کو پہلے سے خبردار کریں کہ تیراکی سے نابلد لوگ دریا میں نہانے کا رسک نہ لیں، کتنی افسوسناک بات ہے کہ نوجوانوں کا کوئی تفریحی دورہ المئے کا روپ دھار لے اور والدین کے لئے عمر بھر کا روگ بن جائے ، احتیاط بہرحال ضروری ہے۔