بھارتی صوبہ ہریانہ میں مسلم کش فساد!

بھارتی صوبہ ہریانہ میں مسلم کش فساد!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بھارت کے صوبے ہریانہ کے گاؤں فرید آباد میں مسلم کش فسادات کے نتیجے میں مسلمانوں کے گھر اور مسجد جلا دی گئی، مسلمان شہید اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ہریانہ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا فساد ہے کہ بنیادی طور پر بھارت کے سابقہ پنجاب (ہریانہ+ ہما چل پردیش سمیت) میں مسلمانوں کی تعداد بھی نسبتاً کم ہے اور یہ صوبے پُرامن رہے ہیں، حتیٰ کہ پنجاب اور ہریانہ میں مسلمان صوفیا کے عرس بھی بڑی دھوم سے منائے جاتے ہیں۔ ہریانہ کے ایک ضلع میں تو صوفی بزرگ کے ایک مزار اور مسجد کا تمام تر انتظام وہاں کے ہندوؤں کے پاس ہے اور وہ ہر سال پورے احترام سے عرس مناتے اور میلہ لگاتے ہیں۔ اس سے پہلے مودی کے دورِ حکومت میں گجرات کے فسادات ابھی تک نہیں بھلائے جا سکے اور اب جب سے بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں آئی اقلیتوں کے لئے زمین تنگ ہونے لگی ہے، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف راشٹریہ سیوک سنگھ کو بغض نکالنے کا دورہ پڑتا رہتا ہے۔ ایک طرف نریندر مودی دوسرے مسلمان ممالک سے تعلقات خوشگوار بنانے کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف مسلم کش فسادات کا سلسلہ جاری ہے حتیٰ کہ ایک ایسے علاقے میں فسادات ہوئے، جہاں لوگ چین سے رہ رہے ہیں یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بنیا سیاست ہے، جس کی نشاندہی ایسے واقعات سے ہوتی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کو اقتدار مل گیا تو اس کے کارکنوں نے مسلمانوں کے خلاف بغض نکالنا شروع کر دیا اب تک کئی شہروں میں سخت قسم کے فسادات کے نتیجے میں مسلمانوں کا نقصان کیا جا رہا ہے۔ اسی سے ان تمام حضرات کی آنکھیں کھل جانا چاہئیں، جو بھارت کی مدد یا تعاون سے بغاوت پر اُترے ہوئے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ بھارتی ہندوؤں خصوصاً بی جے پی کے انتہا پسندوں کا رویہ کیا ہے۔ بھارت میں بسنے والے مسلمان خود اپنی زندگی گزارتے اور دُکھ بھی جھیلتے اور گزارہ کرتے ہیں اس کے باوجود وہ یقیناًیہ توقع رکھتے ہیں کہ ناانصافی اور ظلم ہو تو پاکستان آواز اٹھائے، پاکستان کو سفارتی سطح پر جائزہ لینا چاہئے۔سرہند شریف بھی ہریانہ میں ہے جہاں حضرت مجدد الف ثانی مدفون ہیں، ان کا عرس بھی ہوتا ہے اور بے شمار ہندو مزار پر حاضری بھی دیتے ہیں، حتیٰ کہ برکت کے لئے نوبیاہتا ہندو جوڑے حاضری بھی دیتے ہیں، اس صوبے میں فساد معنی خیز ہے۔

مزید :

اداریہ -