سعودی خواتین میں تیزی سے بڑھتے بانجھ پن کی وجوہات ماہرین نے بتا دیں،قیمتی مشورہ بھی دے دیا
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں خواتین کی شرح تولید میں گزشتہ کئی سالوں کے دوران مسلسل کمی دیکھی گئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق پچھلی ایک دہائی میں یہ 3.6 سے کم ہو کر سال 2014ءمیں 2.8 پر آ گئی ہے۔
دبئی عدالت کا زبردست فیصلہ ،کفیلوں کی لٹیا ڈبو دی،غیر ملکیوں کو خوشخبری سنا دی
میڈیکل ماہرین نے اب اس پریشان کن مسئلے کی اہم وجوہات کا پتہ لگا لیا ہے اور ایک حالیہ رپورٹ میں چند اہم ترین وجوہات کا انکشاف کیا گیا ہے۔ نیوز ویب سائٹ ”عرب نیوز“ کے مطابق سعودی جوڑوں میں تاخیر سے شادی کا رجحان کم شرح آبادی کی نمایاں ترین وجوہات میں سے ایک ہے۔ شادیوں میں تاخیر کی وجوہات میں ملازمت کا حصول، تعلیم کی تکمیل اور معاشی حالات شامل ہیں۔ بلند اخراجات زندگی بھی بچوں میں زیادہ وقفے کی وجہ بن رہے ہیں۔ 40 سال سے زائد عمر کی خواتین میں حاملہ ہونے کی صورت میں اسقاط حمل کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے جو تولیدی شرح میں کمی کا باعث بن رہا ہے۔
زچہ و بچہ کے ماہر ڈاکٹر حماد السفیان کا کہنا ہے کہ خواتین میں شرح تولید کم ہونے کی نمایاں ترین پانچ وجوہات موٹاپہ، غیر صحت بخش خوراک، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور تمباکو نوشی اور غیر موزوں ماحول ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ سعودی عرب کو خاندانی منصوبہ بندی کی قطعاً ضرورت نہ ہے۔